پشاور: خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنداپور نے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندرونی اختلافات کو ایک نئی سمت دے دی ہے۔
منگل کے روز جاری ویڈیو بیان میں انہوں نے پارٹی بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ وہ پارٹی کے اندر ’’تقسیم‘‘ پیدا کر رہی ہیں اور انہیں فوجی انٹیلی جنس و ’’اسٹیبلشمنٹ‘‘ کی مدد حاصل ہے۔
گنداپور نے کہا: ’’عمران خان میرے لیڈر ہیں، ان کے ساتھ وفادار ہوں۔ میرا حق ہے کہ انہیں اصل صورتحال سے آگاہ کروں۔‘‘
ان کے مطابق طویل عرصے تک انہیں جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی اور اس دوران زیادہ تر پیغامات ان کی بہنوں کے ذریعے پہنچائے جاتے رہے، جس سے ابہام اور اختلافات پیدا ہوئے۔
وزیراعلیٰ نے اپنی حکومت کے صوبائی بجٹ پیش کرنے کے فیصلے کا دفاع کیا اور کہا کہ اگر بجٹ نہ پیش کرتے تو پی ٹی آئی حکومت نااہل قرار پاتی۔ ’’ہم نے عمران خان کو بتایا کہ بجٹ کے بعد وہ جو چاہیں تبدیلی کر سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بجٹ کے بعد ان اور ان کے ارکان کو ’’غدار‘‘ قرار دینے کی مہم چلائی گئی۔
گنداپور نے کہا کہ انہیں ’’منس عمران خان‘‘ فارمولے کا حصہ بنانے کا الزام لگایا گیا، تاہم انہوں نے عمران خان کو باور کرایا کہ ’’کوئی ایسا سوچ بھی نہیں سکتا‘‘۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ علیمہ خان پارٹی کو تقسیم کرنے میں بڑا کردار ادا کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق پارٹی ارکان بددل ہو رہے ہیں، قیادت کو بدنام کیا جا رہا ہے اور عمران خان کی رہائی کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کیے جا رہے۔ ’’پارٹی کے اندر گروپ بندی بڑھ رہی ہے اور بعض لوگ اپنے ذاتی مفاد کے لیے اسے استعمال کر رہے ہیں۔‘‘
گنداپور نے الزام لگایا کہ علیمہ خان بلاگرز اور و لاگرز کے ساتھ رابطے میں ہیں جو پارٹی کے اندر اختلافات کو ہوا دے رہے ہیں۔ ’’انہیں روکنے کے بجائے وہ اکسا رہی ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ سینئر تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی اپنے کالموں میں علیمہ خان کو ’’وزیراعظم‘‘ لکھتے ہیں اور یہ تجویز دیتے ہیں کہ وہ پارٹی چیئرپرسن بنیں۔
دوسری جانب، علیمہ خان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان ہی پی ٹی آئی کے واحد لیڈر ہیں۔ انہوں نے گنداپور کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ تمام توجہ عمران خان کی رہائی اور پارٹی کو متحرک کرنے پر مرکوز ہے۔