اسلام آباد (اسٹاف رپورٹ): پاکستان میں بارشوں اور دریاؤں میں پانی کی بڑھتی ہوئی سطح نے سیلابی صورتحال کو سنگین بنا دیا ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق پنجاب کے مختلف اضلاع سے اب تک 2 لاکھ 10 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، خوش قسمتی سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے بتایا کہ فوج، رینجرز، ریسکیو 1122، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (پی ڈی ایم اے) اور سول انتظامیہ کی مدد سے بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن جاری ہیں۔ متاثرہ افراد کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا جا رہا ہے جہاں انہیں خوراک، ادویات اور رہائش فراہم کی جارہی ہے۔
ادارے نے 29 اگست سے 9 ستمبر کے دوران مزید بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔
پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند
این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ پنجند پر پانی کی آمد 6 سے 7 لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتی ہے۔ کوٹری اور گڈو بیراج سمیت مختلف مقامات پر پانی کے بہاؤ کی مسلسل نگرانی کی جارہی ہے۔ دریائے ستلج کے کنارے دیہات میں بڑے پیمانے پر انخلا جاری ہے اور آرمی کے دستے مقامی انتظامیہ کے ساتھ متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ، فیصل آباد اور جھنگ میں ہائی الرٹ
پنجاب کی ضلعی انتظامیہ نے وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر دریائے راوی اور چناب کے کنارے واقع دیہات میں ایمرجنسی اقدامات تیز کر دیے ہیں۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ڈپٹی کمشنر محمد نعیم سندھو نے بتایا کہ کمالیہ اور پیر محل تحصیلوں کے 48 دیہات خالی کرائے جا رہے ہیں، پانچ ریلیف کیمپ اور ایک کنٹرول روم قائم کیا جا چکا ہے۔
فیصل آباد میں ڈپٹی کمشنر ندیم ناصر کے مطابق بیلوکی ہیڈ ورکس سے آنے والا پانی 24 گھنٹے میں ہیڈ سدھنائی پہنچنے کا امکان ہے، حساس علاقوں میں 6 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں اور فوج کی مدد طلب کر لی گئی ہے۔
جھنگ میں ریسکیو 1122 نے 20 مقامات پر کشتیاں اور میڈیکل ٹیمیں تعینات کر دی ہیں، 18 ریلیف کیمپ قائم ہیں اور نچلے علاقوں کے اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔
قادرآباد بیراج پر حفاظتی شگاف
دریائے چناب کے قادرآباد بیراج پر دباؤ کم کرنے کے لیے حکام نے حفاظتی طور پر پشتے میں شگاف ڈال دیا۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کے ترجمان مظہر حسین نے کہا کہ ڈیم کی حفاظت کے لیے یہ اقدام ناگزیر تھا۔
وفاقی و صوبائی اقدامات
وفاقی وزیر ماحولیات ڈاکٹر مصدق ملک نے اعلان کیا ہے کہ دریاؤں کے کناروں پر قائم غیرقانونی ریزورٹس اور عمارتوں کو گرایا جائے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی ہدایت کی ہے کہ کسی کو رعایت نہ دی جائے۔
پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ نے فوجی ہیلی کاپٹروں کی مدد مانگی ہے تاکہ فضائی نگرانی اور امدادی سامان کی ترسیل میں سہولت ہو۔
پاک فوج کے ریسکیو آپریشنز
آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے مطابق ملک بھر میں 19 انفنٹری یونٹ، 7 انجینئرنگ یونٹ اور 4 میڈیکل یونٹ تعینات ہیں۔ 29 میڈیکل کیمپوں میں اب تک 20 ہزار سے زائد افراد کا علاج کیا جا چکا ہے۔
فوجی جوانوں نے 28 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا، 26 ایوی ایشن سورتیاں مکمل کیں، 3 پل بحال کیے اور 100 سے زائد سڑکیں کھولیں۔
ضلع وار انخلا کی صورتحال
ریسکیو 1122 کے مطابق پنجاب کے مختلف اضلاع سے 2 لاکھ 10 ہزار سے زائد افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔ ان میں 2,275 افراد قصور، 914 اوکاڑہ، 846 پاکپتن، 785 بہاولپور اور دیگر اضلاع سے شامل ہیں۔
موسمیاتی انتباہات
محکمہ موسمیات نے دریائے چناب، راوی اور ستلج میں “انتہائی اونچے” درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کیا ہے۔ گڈو اور سکھر بیراج پر 4 اور 5 ستمبر کو بہت بلند سطح کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ سیالکوٹ میں 24 گھنٹوں کے دوران 363.5 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی جو 1976 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
وزیر اعظم کی ہدایات
وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی وزراء کو ہدایت دی ہے کہ وہ ذاتی طور پر متاثرہ اضلاع کا دورہ کریں اور امدادی کاموں کی نگرانی کریں۔ انہوں نے این ڈی ایم اے کو پی ڈی ایم اے کے ساتھ قریبی رابطے میں رہنے اور ریلیف آپریشنز کو مزید تیز کرنے کی ہدایت دی۔
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے بھی وارننگ دی ہے کہ دریائے راوی میں اونچے درجے کا سیلاب آج رات لاہور اور شاہدرہ پہنچ سکتا ہے، شہریوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔