اسلام آباد: ڈی جی آئی ایس پی آر نے جمعرات کو وضاحت کی کہ آرمی چیف کی جانب سے کوئی انٹرویو نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جس برسلز ایونٹ کا ذکر کیا جا رہا ہے وہ صرف ایک تقریب تھی جہاں سیکڑوں افراد نے تصاویر بنوائیں۔ اس موقع پر نہ پی ٹی آئی کا ذکر ہوا اور نہ ہی کسی معافی کی بات کی گئی۔ انہوں نے ایسی خبروں کو ایک صحافی کی ذاتی تشہیری کوشش قرار دیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داران اور ان کے سہولت کار قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لائے جائیں گے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ایک سینئر صحافی نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے کی تقدیر بدلنے والا ملک ہے، اسی وجہ سے اس پر بار بار حملے کیے جاتے ہیں۔ نوجوانوں کو اپنی نظریاتی ریاست کی میراث اور تاریخ کو سمجھنا چاہیے۔
بھارت کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نئی دہلی نے یہ سمجھا کہ اپنی دہشت گردانہ پراکسیوں اور جارحیت کے ذریعے پاکستانی فوج کو بدنام کر دے گا، لیکن پاکستان اور افواجِ پاکستان کے بھرپور جواب نے بھارت اور اس کے پراکسیز کو ہی ڈس کریڈٹ کر دیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2014 میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے خلاف ’’غیر قانونی سپیکٹرم‘‘ کے خاتمے پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا لیکن مکمل عمل درآمد آج تک ممکن نہیں ہو سکا۔ جب غیر قانونی افغان باشندوں کو نکالنے کی بات ہوتی ہے تو ملک کے چند سیاسی و جرائم پیشہ کردار مسائل پیدا کرتے ہیں۔
انہوں نے نیشنل ایکشن پلان کے 14 نکات پر مکمل عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ گورننس کے خلا کو فوج، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے روزانہ اپنی قربانیوں سے پورا کر رہے ہیں۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ پاکستان کے نوجوان ہی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں۔