سیالکوٹ میں احمدی کمیونٹی پر حملے کے خلاف ایف آئی آر درج

سیالکوٹ میں پولیس نے احمدی کمیونٹی پر حملے، جائیدادوں کی توڑ پھوڑ اور آتشزدگی کے واقعے پر پیر کو ایف آئی آر درج کر لی۔
ایف آئی آر سب انسپکٹر عامر علی سندھو کی مدعیت میں تھانہ موترہ میں درج کی گئی، جس میں ڈکیتی، سرکاری ملازم پر حملہ، آگ لگانے، مذہبی منافرت پھیلانے، مذہبی جذبات مجروح کرنے، اقدامِ قتل، بلوہ اور دہشتگردی ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
مدعی کے مطابق اتوار کی رات پولیس کو اطلاع ملی کہ پیرو چک گاؤں میں کچھ افراد احمدی کمیونٹی کے خلاف عوام کو اکسا رہے ہیں اور ہجوم جمع ہو رہا ہے۔ جائے وقوعہ پر پہنچنے پر 200 سے 250 مسلح افراد نے پولیس پر حملہ کیا، اسلحہ چھین لیا اور جائیدادوں کو آگ لگا دی۔
ایف آئی آر کے مطابق واقعہ اُس وقت شروع ہوا جب 21 ستمبر کو ایک احمدی خاتون کی تدفین کی اجازت نہ دی گئی جس کے بعد مذہبی منافرت بڑھی۔ اس دوران پانچ افراد زخمی ہوئے اور مقامی آبادی خوفزدہ ہو گئی۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر فیصل شہزاد نے تصدیق کی کہ واقعے میں کل آٹھ افراد زخمی ہوئے جن میں پانچ احمدی اور تین تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکن شامل ہیں۔ ایک احمدی کو گولی بھی لگی تاہم سب کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ڈی پی او کے مطابق تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب ٹی ایل پی کارکنوں نے احمدیوں کے فارم ہاؤسز اور دکانوں کو آگ لگا دی۔ صورتحال قابو سے باہر ہونے پر اینٹی رائٹ پولیس طلب کی گئی اور دونوں فریقین کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔
یہ واقعہ احمدی کمیونٹی پر بڑھتے حملوں کا تسلسل ہے۔ رواں ماہ فیصل آباد میں احمدی عبادت گاہوں کو آگ لگانے پر 300 افراد کے خلاف مقدمہ درج ہوا تھا۔ جولائی میں ڈسکہ میں احمدی مسجد پر حملے کے بعد 51 افراد گرفتار کیے گئے جبکہ اپریل میں کراچی میں ایک احمدی تاجر کو ہجوم نے تشدد کر کے قتل کر دیا۔
پولیس نے کہا ہے کہ سیالکوٹ واقعے کی جامع تحقیقات ہوں گی اور ملوث افراد کے خلاف مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

اپنا تبصرہ لکھیں