اسلام آباد/دبئی — پاکستان اور بھارت کے درمیان 14 ستمبر کو ہونے والے میچ کے بعد پیدا ہونے والا تنازع اب ایشیا کپ کو بحران میں دھکیل رہا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے منگل کے روز متحدہ عرب امارات کے خلاف میچ سے قبل پریس کانفرنس منسوخ کر دی، جبکہ ٹورنامنٹ میں پاکستان کی آئندہ شرکت پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
پی سی بی کے ترجمان عامر میر نے کہا کہ ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ “مشاورت جاری ہے اور حتمی فیصلہ کل (بدھ) تک کر لیا جائے گا۔ فیصلہ پاکستان کے مفاد کو مدنظر رکھ کر کیا جائے گا۔”
یہ تنازع اس وقت کھڑا ہوا جب پی سی بی نے میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ پر “اسپرٹ آف کرکٹ” کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔ بورڈ کے مطابق پائیکرافٹ نے پاکستان اور بھارت کے کپتانوں کو ٹاس کے وقت ہینڈ شیک سے منع کیا تھا۔ میچ کے بعد بھی بھارتی کھلاڑیوں نے روایتی ہینڈ شیک سے گریز کیا اور ڈریسنگ روم واپس چلے گئے، جبکہ پاکستانی کھلاڑی قطار میں کھڑے رہ گئے۔
ٹیم منیجر نوید اکرم چیمہ نے اس معاملے پر ریفری اور ٹورنامنٹ ڈائریکٹر اینڈی رسل سے شکایات درج کرائیں اور بعد ازاں پی سی بی نے آئی سی سی کو باضابطہ شکایت بھیج دی، مطالبہ کیا کہ پائیکرافٹ کو ہٹایا جائے۔
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ آئی سی سی نے پی سی بی کی درخواست مسترد کر دی ہے، لیکن پی سی بی نے ایسی کسی اطلاع کی تردید کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ پائیکرافٹ کو پاکستان کے اگلے میچوں سے ہٹا دیا جائے۔
یہ معاملہ اس وقت اور بھی حساس ہو گیا جب بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے میچ کے بعد کہا کہ ہینڈ شیک نہ کرنے کا فیصلہ بھارتی حکومت اور بورڈ کی پالیسی کے مطابق تھا۔ انہوں نے فتح کو بھارتی افواج کے نام کر کے معاملے کو مزید سیاسی رنگ دیا، جس پر پاکستان کے کوچ مائیک ہیسن نے بھارتی رویے کو “مایوس کن” قرار دیا۔
پی سی بی چیئرمین محسن نقوی نے عندیہ دیا ہے کہ اگر معاملہ حل نہ ہوا تو پاکستان ٹیم ایشیا کپ سے دستبردار بھی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا: “میرے لیے اپنے ملک کی عزت اور وقار سے بڑھ کر کچھ نہیں۔”
اب جبکہ ایشیا کپ کے سپر فور مرحلے میں پاکستان اور بھارت کے دوبارہ آمنے سامنے آنے کا امکان ہے، آنے والے 24 گھنٹے ٹورنامنٹ کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔