پی اے سی کا بیوروکریٹس کی بیرونِ ملک جائیدادوں کی تحقیقات کا حکم، حج فنڈز میں بڑے پیمانے پر خردبرد کا انکشاف

اسلام آباد – پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے منگل کو وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کے اس بیان پر سنجیدہ نوٹس لیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستانی بیوروکریٹس نے پرتگال میں جائیدادیں خریدی ہیں۔ کمیٹی نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور وزارت داخلہ کو فوری طور پر تمام ایسے سرکاری افسران کی فہرست فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر خان کی زیرِ صدارت اجلاس میں وزارت داخلہ، اسٹیٹ بینک، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندوں کو اگلے اجلاس میں تفصیلی بریفنگ کے لیے طلب کیا گیا۔ اجلاس میں سابق فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس چھوٹ کے معاملات پر بات کرنے اور یوٹیلیٹی اسٹورز کے احتجاجی ملازمین کے مسائل سننے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

وزارتِ مذہبی امور کے مالی سال 2022-23 اور 2023-24 کے آڈٹ رپورٹس کے جائزے کے دوران آڈیٹرز نے انکشاف کیا کہ جدہ میں سابق اسسٹنٹ اکاؤنٹس آفیسر محمد کلیم نے حج سے متعلقہ فنڈز، بشمول کھانے کے اخراجات اور زائرینِ حج ویلفیئر فنڈ سے، مبینہ طور پر 4 کروڑ 47 لاکھ 15 ہزار روپے خردبرد کیے۔ بتایا گیا کہ یہ رقم سرکاری بینک اکاؤنٹس میں ریکارڈ میں ردوبدل کے بعد کلیم کے ذاتی اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی۔

حکام نے بتایا کہ کلیم نے فراڈ بے نقاب ہونے سے قبل کینیڈا کا ویزا حاصل کر لیا تھا اور اب بیرونِ ملک مقیم ہے۔ وزارتِ مذہبی امور نے تصدیق کی کہ اسے ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے جبکہ ایف آئی اے نے کلیم اور اس کی اہلیہ کو اشتہاری قرار دے دیا ہے۔ انٹرپول سے ریڈ وارنٹ کے لیے درخواست دی گئی ہے لیکن تاحال اس کی جائیدادیں ضبط نہیں ہوئیں۔

مکہ مکرمہ میں ڈی جی حج نے وضاحت کی کہ فراڈ کے وقت ایک سابق ڈائریکٹر کا بینک آئی ڈی غیر فعال نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ سے لین دین ممکن ہوا، تاہم اب نظام کو مزید سخت بنا دیا گیا ہے۔

کمیٹی نے ایک ماہ میں ملزم کی تمام جائیدادوں کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت دی اور ناقص فالو اپ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی ایک شخص اکیلا نہیں کر سکتا۔ اس دوران حج آپریشن میں تعینات عملے کے مکمل ریکارڈ کی بھی طلبی کی گئی، خاص طور پر اس انکشاف کے بعد کہ 4 کروڑ 98 لاکھ روپے نقد خیموں کے لیے ادا کیے گئے لیکن اس کی کوئی رسید یا ڈی جی حج کے دستخط موجود نہیں تھے۔

پی اے سی نے ایک ماہ میں پیش رفت رپورٹ جمع کرانے اور متعلقہ ممالک کو ملزم کے مجرمانہ ریکارڈ سے آگاہ کرنے کی ہدایت بھی دی۔

اپنا تبصرہ لکھیں