کوئٹہ/راولپنڈی: منگل کے روز کوئٹہ میں فرنٹیئر کور (ایف سی) ہیڈکوارٹرز کے قریب ایک طاقتور بم دھماکے میں کم از کم 10 افراد جاں بحق اور 32 زخمی ہوگئے، حکام نے تصدیق کی۔
بلوچستان کے وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے صحافیوں کو بتایا کہ 10 لاشیں اور 32 زخمی سول اسپتال اور ٹراما سینٹر منتقل کیے گئے، جن میں سے چھ کی حالت تشویشناک ہے۔ سول لائنز تھانے کے ایس ایچ او کے مطابق دھماکے کے بعد آٹھ لاشیں سول اسپتال لائی گئیں۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اسپیشل آپریشنز محمد بلوچ نے بتایا کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب ایک گاڑی ماڈل ٹاؤن سے ہالی روڈ کی طرف مڑ رہی تھی۔ دھماکے کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنائی دیں، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
ٹی وی فوٹیج میں دھماکے کے فوراً بعد کا منظر دکھایا گیا، جس میں ایمبولینسوں کو زخمیوں کو منتقل کرتے اور سیکیورٹی فورسز کو علاقے کو گھیرے میں لیتے دیکھا گیا۔
ہسپتالوں میں ایمرجنسی
واقعے کے بعد کوئٹہ کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ تمام ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف فوری ڈیوٹی پر طلب کرلیا گیا۔ زخمیوں کو سول اسپتال، بولان میڈیکل کالج (BMC) اور ٹراما سینٹر میں منتقل کیا گیا۔
بلوچستان کے وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ زیادہ تر زخمی عام شہری ہیں اور چھ کی حالت تشویشناک ہے۔
حکومتی ردعمل
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دھماکے کو ’’دہشت گردی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے چار دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کے حوصلے کو بزدلانہ کارروائیوں سے کمزور نہیں کیا جا سکتا اور شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
صدر آصف علی زرداری نے واقعے کو خودکش حملہ قرار دیا اور کہا کہ یہ دہشت گرد بھارت کے ایجنڈے پر کام کر رہے تھے۔ انہوں نے سیکیورٹی فورسز کے بروقت اقدامات کو سراہا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے سیکیورٹی اداروں کی کامیاب کارروائی کو سراہا اور دہشت گردوں کو مثالی سزا دینے کا عزم دہرایا۔
عالمی ردعمل: روسی سفارت خانے کی مذمت
روسی سفارت خانے نے کوئٹہ میں دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ سفارت خانے نے زور دیا کہ دہشت گردی کے تمام روپ اور شکلوں کے خلاف مؤثر اقدامات ضروری ہیں اور امید ظاہر کی کہ حملے کے ذمہ داروں کو جلد شناخت کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
روسی سفارت خانے نے مرنے والوں کے اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
سیکیورٹی صورتحال اور بڑھتا ہوا خطرہ
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب بلوچستان سمیت ملک بھر میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سمیت مختلف گروہ سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے لیے نئی حکمت عملیاں اپنا رہے ہیں۔
PICSS کے مطابق اگست میں ملک بھر میں دہشت گرد حملوں میں 74 فیصد اضافہ ہوا، اور تقریباً 200 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔
پاکستان، چین، ایران اور روس نے افغانستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں پر تشویش ظاہر کی ہے، جن میں ٹی ٹی پی، القاعدہ اور بی ایل اے شامل ہیں، اور خبردار کیا ہے کہ سرحد پار عسکریت پسندی خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔