فیصل آباد: پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے پیر کے روز ایک بار پھر متنازعہ چولستان کینالز منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
الیکٹرک بس سروس کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب کے پانی پر کسی دوسرے صوبے کو اعتراض کا حق نہیں۔
“اگر پنجاب اپنے پانی کے لئے نہریں بنانا چاہتا ہے تو آپ کو کیا مسئلہ ہے؟ یہ پانی پنجاب کے کسانوں اور کھیتوں کا ہے،” انہوں نے کہا۔ “میں پانی چُراتی نہیں بلکہ اسے چولستان کو سرسبز کرنے کے لئے استعمال کرتی۔”
یہ منصوبہ رواں سال فروری میں مریم نواز اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے لانچ کیا تھا، جسے جنوبی پنجاب کی زمینوں کے لئے “گیم چینجر” قرار دیا جا رہا تھا۔
منصوبے کے تحت دریائے سندھ سے پانچ اور دریائے ستلج سے ایک نہر تعمیر کر کے مجموعی طور پر 48 لاکھ ایکڑ بنجر زمین کو سیراب کرنے کا ہدف رکھا گیا تھا۔
تاہم سندھ حکومت اور سول سوسائٹی نے اس پر شدید اعتراض کیا کہ اس سے صوبے کے ماحولیاتی توازن بگڑے گا اور سندھ اپنے حصے کے پانی سے محروم ہو جائے گا۔
مسلسل احتجاج کے بعد وفاقی حکومت نے 23 اپریل کو منصوبے کو ملتوی کر دیا، جس کی توثیق بعد ازاں کونسل آف کامن انٹرسٹ (سی سی آئی) نے بھی کی۔
اپنی تقریر میں مریم نواز نے پیپلز پارٹی کو حالیہ سیلاب زدگان کی امداد پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے بی آئی ایس پی کے ذریعے ریلیف دینے کی تجویز کو ناکافی قرار دیا اور بین الاقوامی امداد حاصل کرنے کی تجویز کو بھی مسترد کیا۔
“اپنی نصیحت اپنے پاس رکھیں،” انہوں نے کہا۔ “پنجاب آپ کے معاملات میں دخل نہیں دیتا، آپ بھی پنجاب کے معاملات میں دخل نہ دیں۔”
یہ بیانات واضح کرتے ہیں کہ حکمران اتحاد مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان پانی کی تقسیم اور سیلابی بحالی کے معاملات پر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔