یمن میں اسرائیلی ڈرون حملے اور حوثیوں کی یرغمالی کے بعد 24 پاکستانیوں سمیت ایل پی جی ٹینکر کا عملہ رہا

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہفتے کے روز تصدیق کی کہ یمن کے راس عیسیٰ بندرگاہ پر اسرائیلی ڈرون حملے اور بعد ازاں حوثی جنگجوؤں کی یرغمالی کے بعد ایل پی جی ٹینکر پر سوار 27 افراد کو رہا کر دیا گیا ہے، جن میں 24 پاکستانی بھی شامل ہیں۔

یہ واقعہ 17 ستمبر کو پیش آیا جب اسرائیلی ڈرون حملے سے جہاز کے ایک ایل پی جی ٹینک میں دھماکہ ہوا اور آگ بھڑک اٹھی، تاہم عملے نے بہادری سے آگ پر قابو پا لیا۔ حملے کے بعد جہاز کو حوثیوں کی کشتیوں نے روک لیا اور عملے کو، جن میں پاکستانی کیپٹن مختار احمد بھی شامل تھے، یرغمال بنا لیا گیا۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے دفتر خارجہ اور پاکستانی سفارتی ٹیموں کی مسلسل کاوشوں پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ شہریوں کی رہائی اس وقت ممکن ہوئی جب امید تقریباً دم توڑ رہی تھی۔ انہوں نے خاص طور پر سیکرٹری داخلہ خرّم آغا، عمان میں پاکستانی سفیر نوید بخاری اور ان کی ٹیم، سعودی عرب میں پاکستانی حکام اور سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو خراجِ تحسین پیش کیا جنہوں نے دن رات محنت کی۔

محسن نقوی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اعلان کیا: “الحمدللہ، ٹینکر اور اس کا عملہ اب حوثیوں کی تحویل سے آزاد ہوچکا ہے اور یمن کے پانیوں سے باہر ہے۔”

دفتر خارجہ نے بھی تصدیق کی کہ تمام پاکستانی شہری محفوظ، صحت مند اور یمنی پانیوں سے نکل رہے ہیں۔ اس دوران سفارتی مشنز نے یمنی حکام اور پاکستانی خاندانوں کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا اور انہیں تازہ صورتحال سے آگاہ کیا۔

پاکستانی عملے کے علاوہ، ٹینکر پر دو سری لنکن اور ایک نیپالی شہری بھی سوار تھے۔ دفتر خارجہ نے بتایا کہ حملے کے فوراً بعد جہاز کو دوبارہ چلانے کی کوششیں کی گئیں اور یہ سفارتی کوششیں اس وقت تک جاری رہیں جب تک جہاز اور عملہ رہا نہیں ہوگیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں