ایران اور روس کے درمیان 25 ارب ڈالر کا جوہری توانائی معاہدہ

ایران نے روس کی سرکاری جوہری کمپنی روزاٹم کے ساتھ 25 ارب ڈالر مالیت کا معاہدہ کیا ہے جس کے تحت ملک میں چار ایٹمی پاور پلانٹس تعمیر کیے جائیں گے۔ یہ بات ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے جمعہ کو رپورٹ کی۔

روزاٹم نے اس سے قبل ایران کے ساتھ چھوٹے پیمانے پر ایٹمی پاور پلانٹس کی تعمیر کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تصدیق کی تھی لیکن تعداد کے بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی تھی۔ حتمی معاہدہ ماسکو میں ہونے والے “ورلڈ ایٹم ویک 2025” ایٹم ایکسپو کے دوران طے پایا، جس میں ایرانی وفد کی قیادت ایٹمی توانائی کے ادارے (AEOI) کے سربراہ محمد اسلامی نے کی۔

ای اے او آئی کے ترجمان بہروز کمالوندی کے مطابق دونوں ممالک نے پانچ ایٹمی پاور پلانٹس کے لیے مذاکرات مکمل کیے ہیں جو موجودہ بوشہر پلانٹ سے بڑے ہوں گے۔ ان میں چار یونٹس شامل ہیں جو جنوبی ایران میں تعمیر ہوں گے اور تقریباً 5 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے، ہر پلانٹ کی گنجائش 1200 میگاواٹ ہوگی۔

کمالوندی نے کہا: “یہ دورہ کثیر الجہتی تھا، جس میں اس اہم عالمی اجلاس میں شرکت، جناب اسلامی کی پالیسی تقریر اور روس کے ساتھ جوہری میدان میں گہرے تعاون کو آگے بڑھانے کی کوشش شامل تھی۔”

انہوں نے بوشہر پاور پلانٹ منصوبے میں روس کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ مکمل طور پر بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے۔

یہ معاہدہ ماسکو میں جوہری صنعت کے ایک اعلیٰ سطحی اجتماع کے دوران سامنے آیا، جو روسی جوہری صنعت کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ہوا۔ ورلڈ ایٹم ویک 2025 کو عالمی سطح پر جوہری شعبے کا سب سے بڑا فورم قرار دیا جا رہا ہے۔

اجلاس سے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے خطاب کیا جبکہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے بھی شرکت کی اور روسی صدر سے ملاقات کی۔

ایران نے بھی اپنی تازہ ترین جوہری کامیابیاں ایک خصوصی پویلین میں پیش کیں، جو 25 سے 28 ستمبر تک کھلا رہا اور بین الاقوامی مندوبین اور ماہرین کی توجہ کا مرکز بنا۔

اپنا تبصرہ لکھیں