فلسطینی صدر محمود عباس نے پیر کو نیویارک میں منعقدہ عالمی کانفرنس سے ویڈیو خطاب میں مستقبل کے فلسطین کا روڈ میپ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حماس اور تمام مسلح گروہوں کو اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنا ہوں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ یا مستقبل کی فلسطینی ریاست کے نظامِ حکومت میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔
عباس نے غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور انسانی امداد کی فراہمی و اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر زور دیا۔ انہوں نے مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششوں کو سراہا اور مصر و اردن کی جانب سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے اسرائیلی منصوبے کی مخالفت کو خراج تحسین پیش کیا۔
صدر عباس نے کہا: “ہم ایک غیر مسلح فلسطینی ریاست چاہتے ہیں” اور عالمی برادری سے آزاد فلسطین کو تسلیم کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جنگ کے خاتمے کے تین ماہ کے اندر ایک عبوری آئین کا مسودہ تیار کیا جائے گا جس کے بعد صدارتی اور پارلیمانی انتخابات بین الاقوامی نگرانی میں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام ایک جدید جمہوری ریاست چاہتے ہیں جو قانون کی بالادستی، انصاف، کثرتیت، مساوات اور خواتین و نوجوانوں کے بااختیار بنانے پر مبنی ہو۔
عباس نے فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست کے باضابطہ اعتراف کا خیرمقدم کیا اور ان 151 ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے فلسطین کو تسلیم کیا۔ انہوں نے فلسطین کی مکمل رکنیت کے لیے اقوام متحدہ کی حمایت مانگی اور یاد دلایا کہ فلسطین نے 1988 اور 1993 میں اسرائیل کو تسلیم کیا تھا۔
انہوں نے اسرائیلی توسیع پسندی، غیر قانونی آباد کاری، مقدس مقامات پر حملوں اور یروشلم کو تنہا کرنے کی پالیسی کی مذمت کی، اور خبردار کیا کہ یہ اقدامات عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں۔ عباس نے کہا کہ فلسطین امن منصوبے پر امریکہ، سعودی عرب، فرانس اور اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر عملدرآمد کے لیے تیار ہے۔