ڈی آئی خان آپریشن میں سات دہشت گرد ہلاک، تین افغان شہری شامل: آئی ایس پی آر

خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے سات دہشت گردوں کو ہلاک کردیا، جن میں تین افغان شہری بھی شامل تھے۔ یہ بات فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے جمعہ کو اپنے بیان میں بتائی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق کارروائی دہشت گردوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر کی گئی۔ ریاست کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں کو خوارج قرار دیا جاتا ہے جبکہ بلوچستان میں سرگرم بعض گروپوں کو فتنہ الہند کہا جاتا ہے تاکہ پاکستان میں دہشت گردی میں مبینہ بھارتی کردار کو نمایاں کیا جاسکے۔

بیان میں کہا گیا کہ “سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کے دوران بھارتی سرپرستی میں سرگرم خوارج کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں سات دہشت گرد، جن میں تین افغان شہری اور دو خودکش بمبار شامل تھے، مارے گئے۔”

آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ پاکستان توقع کرتا ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔ حالیہ دنوں میں اسلام آباد اور کابل کے تعلقات میں کشیدگی بڑھی ہے۔ پاکستان نے اس ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو آگاہ کیا تھا کہ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہیں اس کی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں، تاہم کابل ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے تاکہ باقی دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جاسکے۔ “پاکستانی سیکیورٹی فورسز بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کو ملک سے ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں،” بیان میں کہا گیا۔

یہ کارروائی اس ہفتے کی دو بڑی آپریشنز کے بعد ہوئی ہے جن میں 13 اور 14 ستمبر کو لکی مروت اور بنوں میں 31 دہشت گرد مارے گئے تھے۔ یاد رہے کہ نومبر 2022 میں ٹی ٹی پی نے حکومت سے جنگ بندی معاہدہ ختم کرنے کے بعد سیکیورٹی فورسز، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے تیز کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد ملک میں خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں