زیارت کے اغوا شدہ اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کے قتل کی شدید مذمت

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے زیارت کے اغوا شدہ اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی اور ان کے بیٹے کے بہیمانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

اپنے بیان میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ سانحہ الفاظ سے ماورا ہے۔ انہوں نے شہید اسسٹنٹ کمشنر کو “محنتی، دیانتدار اور فرض شناس افسر” قرار دیا جو اپنی ذمہ داریاں ایمانداری سے ادا کرتے رہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا: “شہید محمد افضل نے فرائض کی ادائیگی کے دوران اپنی جان قربان کی، ان کی قربانی ہمیشہ عوام کے دلوں میں زندہ رہے گی۔” انہوں نے مزید کہا کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

بگٹی نے اعلان کیا کہ بے گناہوں کے قاتل اور امن کے دشمن اپنے انجام سے کبھی نہیں بچ سکیں گے۔ “شہداء کی قربانیاں بلوچستان میں امن و استحکام قائم کرنے کے سفر میں چراغِ راہ ہیں،” ان کا کہنا تھا۔

زیارت کے ڈپٹی کمشنر ذکااللہ درانی کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کو اگست میں زیری کے علاقے میں پکنک کے دوران مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔ حملہ آوروں نے گاڑی کو روکا، سواروں کو اتارا اور گاڑی کو آگ لگا دی۔ انہوں نے افسر کے ڈرائیور، گن مین اور دیگر اہلِ خانہ کو چھوڑ دیا، مگر افسر اور ان کے بیٹے کو نامعلوم مقام پر لے گئے۔

اغوا کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کیا اور مختلف قبائل کے عمائدین کو بھی رہائی کے لیے کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی۔ تاہم کسی گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔

مقامی انتظامیہ نے اغواکاروں کی نشاندہی پر 5 کروڑ روپے انعام کا اعلان بھی کیا تھا لیکن افسوسناک طور پر اتوار کو ان کے قتل کی خبر سامنے آئی۔

اپنا تبصرہ لکھیں