راولپنڈی: ایڈیشنل اینڈ سیشن جج راولپنڈی نے علیمہ خان، سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ پر اڈیالہ جیل کے باہر انڈے پھینکنے کے واقعے پر مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر پولیس سے 24 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر فریقین کے وکلا کو دلائل دینے کی ہدایت بھی کی۔
علیمہ خان نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ ان پر اڈیالہ جیل کے باہر خواتین نے انڈے پھینکے، جس پر مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اپنی درخواست میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، سی پی او راولپنڈی، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل غفور انجم، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سبطین، اے ایس پی زینب، ایس ایچ او اعجاز (صدر بیرونی تھانہ)، انچارج اڈیالہ چوکی سلیم اور مزید سات افراد کو فریق بنایا ہے۔
درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ یہ واقعہ محض ایک ہنگامی ردعمل نہیں بلکہ عمران خان کے خاندان اور حامیوں کو ہراساں کرنے کی منظم کوشش ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل میں بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ انہیں ایک تنگ و تاریک سیل میں رکھا گیا ہے جہاں نہ صاف پانی کی سہولت دستیاب ہے، نہ بجلی، اور نہ ہی چہل قدمی کی اجازت ہے۔
عدالت کی جانب سے پولیس سے جواب طلبی اس مقدمے کے عدالتی عمل کا پہلا قدم ہے
انڈے پھینکنے کا یہ واقعہ رواں ماہ اس وقت پیش آیا جب علیمہ خان اپنی بہنوں کے ہمراہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے لیے پہنچیں۔ واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جن پر پی ٹی آئی حامیوں نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ کارروائی حکومتی سرپرستی میں ہوئی، جبکہ حکومتی حلقوں نے اسے مخالف گروہوں کا احتجاج قرار دیا۔