اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے جمعرات کے روز یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کو بند کرنے کے لیے 30 ارب 21 کروڑ روپے کے پیکج کی منظوری دے دی۔ کمیٹی نے ہدایت دی کہ یہ عمل شفاف اور منظم انداز میں مکمل کیا جائے۔
وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے پیش کی گئی سمری میں ملازمین کی فلاح و بہبود اور واجبات کی ادائیگی کے اقدامات شامل تھے۔ ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ موجودہ مالی سال کے دوران یوٹیلٹی اسٹورز کے اثاثے فروخت کیے جائیں گے اور بندش کے اخراجات انہی سے پورے ہوں گے۔
اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کی، جس میں وفاقی وزراء رانا تنویر حسین، جام کمال خان اور دیگر نے شرکت کی، جبکہ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری آن لائن شریک ہوئے۔
یوٹیلٹی اسٹورز کے مکمل بند ہونے کے بعد تقریباً 12 ہزار ملازمین بیروزگار ہونے کے خدشات ہیں۔ حکومتی منصوبے کے مطابق صرف 300 کلیدی ملازمین عارضی طور پر برقرار رہیں گے تاکہ نجکاری کے عمل میں معاونت فراہم کی جا سکے۔ واجبات اور خسارے تین مراحل میں نمٹائے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق یوٹیلٹی اسٹورز اس وقت 23 ارب روپے کے خسارے میں ہیں جبکہ 14 ارب روپے کے واجبات نجی سپلائرز کو ادا ہونے ہیں۔
اس سال وزارت صنعت و پیداوار نے ملک بھر میں یوٹیلٹی اسٹورز مستقل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد 31 جولائی سے تمام فروخت اور خریداری کی سرگرمیاں روک دی گئی ہیں۔ نوٹسز جاری کیے گئے تھے کہ یکم اگست سے کرایہ کی عمارتیں بھی خالی کی جائیں۔
یوٹیلٹی اسٹورز کئی دہائیوں تک عوام کو سستی آٹا، چینی اور گھی جیسی ضروری اشیاء فراہم کرتے رہے، تاہم مالی خسارے اور بدانتظامی کے باعث یہ نظام تنقید کی زد میں آ گیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ملازمین پر اثرات کم کرنے کے لیے رضاکارانہ علیحدگی اسکیم (وی ایس ایس) متعارف کرانے کی ہدایت دی ہے۔
حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ سبسڈی کی تقسیم اب زیادہ مؤثر اور شفاف طریقے سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ذریعے کی جائے گی، جو بنیادی سماجی تحفظ کا بڑا پلیٹ فارم تصور کیا جا رہا ہے۔