پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان چھ معاہدوں پر دستخط، اسحاق ڈار کا ڈھاکہ کا تاریخی دورہ

ڈھاکا: نائب وزیرِاعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے اتوار کے روز بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے اہم ملاقات کی۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق ملاقات میں خطے کی حالیہ صورتحال، دو طرفہ تعاون کے امکانات، پرانی روابط کی بحالی، نوجوان نسل کے مابین تعلقات کے فروغ اور تجارتی و اقتصادی تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ 13 برس بعد کسی پاکستانی وزیرِ خارجہ کا ڈھاکا کا پہلا دورہ ہے، جسے دفترِ خارجہ نے دونوں ممالک کے تعلقات میں “اہم سنگِ میل” قرار دیا ہے۔
پاکستان اور بنگلہ دیش نے اتوار کو مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے چھ معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط کیے، جب ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ڈھاکہ کا دو روزہ تاریخی دورہ شروع کیا۔ یہ کسی پاکستانی وزیر خارجہ کا 13 سال بعد بنگلہ دیش کا پہلا سرکاری دورہ ہے، جسے دونوں ملکوں کے تعلقات کی بحالی میں ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

گزشتہ برس اگست میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد اسلام آباد اور ڈھاکہ کے درمیان تعلقات میں واضح بہتری آئی ہے، جس کے باعث تجارتی روابط اور سیاسی تعلقات میں نمایاں مثبت تبدیلی دیکھنے میں آئی۔ دفتر خارجہ نے ڈار کے اس دورے کو “ایک اہم سنگِ میل” قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مکالمہ اور تعاون اب زیادہ پائیدار بنیادوں پر آگے بڑھ رہا ہے۔

اتوار کو ڈھاکہ کے پان پیسفک سونارگاؤں ہوٹل میں اسحاق ڈار اور بنگلہ دیش کے فارن ایڈوائزر توحید حسین کے درمیان باضابطہ مذاکرات ہوئے جس کے بعد دونوں رہنماؤں کی موجودگی میں چھ معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ ان معاہدوں میں سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ ہولڈرز کے لیے ویزے کے خاتمے کا معاہدہ اور تجارتی تعاون کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام کا ایم او یو شامل تھا۔ دفتر خارجہ کے مطابق گزشتہ ماہ وزیر داخلہ محسن نقوی کے ڈھاکہ کے دورے میں ویزا فری سہولت پر پہلے ہی اصولی اتفاق ہو گیا تھا۔

دیگر معاہدوں میں دونوں ممالک کی فارن سروس اکیڈمیوں کے درمیان ایم او یو، ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان اور بنگلہ دیش سانگباد سنگستھا کے درمیان میڈیا تعاون کا معاہدہ، اسلام آباد کے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اور ڈھاکہ کے بین الاقوامی و اسٹریٹجک اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ کے درمیان تعاون کا ایم او یو اور ثقافتی تبادلہ پروگرام شامل ہیں۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ معاہدے “تجارت، معیشت، سفارت کاروں کی تربیت، تعلیمی و اکیڈمک روابط، میڈیا تعاون اور ثقافتی تبادلوں” کو ادارہ جاتی سطح پر مستحکم کریں گے۔

مذاکرات میں دونوں فریقین نے تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور باہمی تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق گفتگو خوشگوار ماحول میں ہوئی جس سے دونوں ملکوں کے درمیان نیک خواہشات اور خیرسگالی جھلکتی ہے۔ مذاکرات میں اعلیٰ سطحی روابط، اقتصادی و تجارتی تعاون، عوامی رابطے، ثقافتی تبادلے، تعلیم و استعداد کار میں شراکت اور انسانی بنیادوں کے مسائل شامل تھے۔ خطے کی صورتحال پر بھی بات ہوئی جس میں سارک کی بحالی، فلسطین اور روہنگیا بحران جیسے مسائل شامل تھے۔ مذاکرات کے بعد توحید حسین نے اسحاق ڈار کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔

دورے کے دوران ڈار نوبل انعام یافتہ اور چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے بھی ملاقات کریں گے، جبکہ وہ سابق وزیراعظم اور بی این پی کی چیئرپرسن خالدہ ضیا سے بھی ملنے والے ہیں۔

علاوہ ازیں پاکستان نے پاکستان-بنگلہ دیش نالج کوریڈور کا آغاز کیا ہے، جس کے تحت آئندہ پانچ برسوں میں 500 بنگلہ دیشی طلبہ کو پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے وظائف دیے جائیں گے، جن میں سے ایک چوتھائی وظائف شعبہ طب کے لیے مختص ہوں گے۔ مزید برآں 100 بنگلہ دیشی سول سرونٹس کی پاکستان میں تربیت کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔ تکنیکی معاونت پروگرام کے تحت بنگلہ دیشی طلبہ کے وظائف کی تعداد بھی پانچ سے بڑھا کر 25 کر دی گئی ہے۔

ڈار نے اپنی سیاسی ملاقاتوں کے سلسلے میں جماعتِ اسلامی کے امیر ڈاکٹر شفیق الرحمان سے بھی ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، جہاں انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے نیک تمنائیں پہنچائیں اور ان کی سیاست، تعلیم اور فلاحی خدمات کو سراہا۔ اس سے قبل ڈار نے نیشنل سٹیزنز پارٹی، جماعت اسلامی اور بی این پی کے وفود سے بھی ملاقات کی۔

اقتصادی محاذ پر ڈار اور وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے بنگلہ دیشی کمرشل ایڈوائزر شیخ بشیر الدین اور اعلیٰ مالیاتی و تجارتی حکام کے ساتھ ناشتے کی نشست کی۔ ملاقات میں سرمایہ کاری، تجارتی روابط اور اقتصادی تعاون بڑھانے پر بات ہوئی۔ اس اجلاس میں بنگلہ دیش کے مرکزی بینک کے گورنر، سرمایہ کاری اتھارٹی کے سربراہ، نیشنل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

ڈھاکہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر عمران حیدر کی جانب سے دیے گئے استقبالیہ میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات “صدیوں پرانی روایات، اسلامی ورثے اور مشترکہ اقدار” پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک “تعاون پر مبنی اور مستقبل کی طرف دیکھنے والے تعلق” کا خواہاں ہے۔ ڈار نے صحافیوں، دانشوروں، اساتذہ، فنکاروں، سابق فوجی افسران اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے بھی ملاقات کی۔

بنگلہ دیشی اخبار ڈیلی اسٹار کے مطابق دونوں ممالک ستمبر یا اکتوبر میں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس دوبارہ بلانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، جو دو دہائیوں سے منعقد نہیں ہوا۔ توقع ہے کہ پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اس اجلاس میں شرکت کے لیے ڈھاکہ جائیں گے۔

یہ دورہ نہ صرف اعلیٰ سطحی ملاقاتوں اور متعدد معاہدوں کے ذریعے تعلقات میں نئی جان ڈال رہا ہے بلکہ یہ اس امر کا مظہر بھی ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش عملی تعاون اور باہمی مفادات کی بنیاد پر ماضی کی رکاوٹوں کو پیچھے چھوڑ کر مستقبل کی طرف بڑھنا چاہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں