تازہ برف باری سے بالائی سوات سفید چادر میں ڈھک گیا، مالم جبہ سیاحوں سے بھر گیا

سوات (ایم این این): طویل خشک موسم کے خاتمے کے بعد اتوار کو بارش اور اس کے بعد ہونے والی برف باری نے بالائی سوات کو حسین وادی میں تبدیل کر دیا، جس کے باعث مالم جبہ، کالام اور گرد و نواح کے علاقوں میں سیاحوں کا رش لگ گیا۔

کوہِ ہندوکش کی برف سے ڈھکی چوٹیوں کے درمیان مالم جبہ میں رونقیں بحال ہو گئیں، جہاں اسکیئنگ کے شوقین افراد، سنو بورڈرز اور خاندان تازہ برف باری سے لطف اندوز ہوتے دکھائی دیے۔ اسکیئنگ کرتے افراد اور بچوں کی خوشی سے بھرپور آوازوں نے ماحول کو مزید دلکش بنا دیا۔

سیاح برف سے ڈھکے صنوبر کے درختوں اور دھند میں لپٹے پہاڑوں کے پس منظر میں یادگار لمحات محفوظ کرتے نظر آئے۔

مقامی ہوٹل مالک ساجد خان نے کہا کہ پہلی برف باری کے ساتھ ہی وادی میں نئی زندگی آ جاتی ہے۔ ان کے مطابق بچے برف میں کھیلتے ہیں جبکہ ماہر اسکیئرز ڈھلوانوں پر اپنی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہیں، یہی وہ موسم ہے جس کا سب کو انتظار ہوتا ہے۔

2804 میٹر کی بلندی پر واقع مالم جبہ پاکستان کا سب سے بڑا اسکی ریزورٹ ہے، جہاں 800 میٹر سے زائد طویل دو اسکی ٹریکس موجود ہیں۔ یہاں اسکیئنگ، سنو بورڈنگ، آئس ہاکی اور کرلنگ جیسی سرگرمیاں بھی دستیاب ہیں۔

برف باری سے میاندام، متلتان، اتروڑ، گبرال، لوئے سر اور کالام کی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہوا، جہاں پشاور، نوشہرہ، مردان، چارسدہ، لاہور، راولپنڈی اور اسلام آباد سے سیاح پہنچے۔

بہت سے سیاح برفانی کھیلوں کے ساتھ ٹریکنگ اور سوات کی مشہور براؤن ٹراؤٹ مچھلی سے بھی لطف اندوز ہو رہے ہیں، جو اکثر خاندان کے ساتھ برف باری کے دوران کھائی جاتی ہے۔

دبئی میں مقیم پاکستانی سیاح جنیسر خان نے کہا کہ مالم جبہ کی خوبصورتی بے مثال ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے کئی ممالک دیکھنے کے باوجود سوات خصوصاً مالم جبہ جیسی قدرتی دلکشی کہیں اور نہیں دیکھی۔

چارسدہ سے آنے والے سیاح شاہد علی نے کہا کہ کالام اور مالم جبہ میں برف باری اور اسکیئنگ کا تجربہ مری اور چترال سے بھی بہتر ہے۔ انہوں نے برف باری کے دوران خاندان کے ساتھ تازہ ٹراؤٹ کھانے کو ناقابلِ فراموش لمحہ قرار دیا۔

قدرتی حسن کے ساتھ ساتھ سوات تاریخی اہمیت بھی رکھتا ہے۔ محکمہ آثارِ قدیمہ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر بختزادہ خان کے مطابق یہ خطہ بدھ مت تہذیب کا اہم مرکز رہا ہے، جہاں سیدو شریف میوزیم اور قدیم بٹ کڑا اسٹوپا جیسے مقامات دنیا بھر سے سیاحوں کو متوجہ کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق سوات میں بڑھتی سیاحت پاکستان کی معیشت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر نعیم خٹک نے کہا کہ 2023 میں پاکستان کی سیاحتی آمدن 1.3 ارب ڈالر رہی، جو 2029 تک 5.53 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی سوات کو سرمائی سیاحت کا مرکز بنانے کے لیے نئے منصوبے شروع کر رہی ہے۔ ترجمان کے مطابق سولا تنار، پوچار اور جرگو جیسی نئی وادیوں کو ترقی دی جا رہی ہے، جبکہ ماحولیاتی ٹریکس اور کیمپنگ پوڈز بھی بنائے جا رہے ہیں۔

مالم جبہ، بحرین اور کالام کو سوات ایکسپریس وے سے بہتر طور پر جوڑنے کے منصوبے بھی زیر غور ہیں، جبکہ عالمی بینک کے تعاون سے منکیال سوات میں انٹیگریٹڈ ٹورازم زون قائم کیا جا رہا ہے۔

سیاحوں کی حفاظت کے لیے اہم مقامات پر ٹورازم پولیس تعینات کی گئی ہے، جبکہ تین ملین روپے تک بلاسود قرضوں پر مشتمل ہاسٹ ٹورازم پروگرام کے ذریعے مقامی افراد کو سستی رہائش فراہم کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔

برف باری، عالمی معیار کی اسکی سہولیات، تاریخی ورثے اور بہتر انفراسٹرکچر کے ساتھ مالم جبہ پاکستان کے نمایاں سرمائی سیاحتی مقامات میں اپنی شناخت مزید مضبوط کر رہا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں