ایران نے اقوام متحدہ کی جانب سے پابندیاں بحال کیے جانے کے بعد ستمبر میں عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ طے پانے والا معاہدہ منسوخ کر دیا ہے۔
یہ اعلان ایران کی ریاستی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پیر کے روز سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی لاریجانی نے کیا۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے نے حال ہی میں ایران کی جوہری تنصیبات کے دوبارہ معائنے کا عمل شروع کیا تھا۔
تقریباً تین ہفتے قبل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا تھا کہ اگر مغربی ممالک اقوام متحدہ کی پابندیاں بحال کرتے ہیں تو تہران یہ معاہدہ ختم کر دے گا۔ پچھلے مہینے جب یہ پابندیاں بحال کی گئیں تو ایران نے اپنا فیصلہ عملی جامہ پہنا دیا۔
علی لاریجانی نے اپنے عراقی ہم منصب سے ملاقات کے دوران تصدیق کی، “معاہدہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔” انہوں نے مزید کہا، “اگر ایجنسی کی جانب سے کوئی نئی تجویز آتی ہے تو ہم اسے سیکریٹریٹ میں زیر غور لائیں گے۔”
یہ اقدام عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے، جو جون میں اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کے بعد تہران کے ساتھ تعاون بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف تھی۔
مبصرین کے مطابق یہ پیش رفت ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان تناؤ میں مزید اضافہ کرے گی اور جوہری معائنوں سے متعلق سفارتی کوششوں کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے۔