کرتارپور: بابا گورو نانک کی برسی کی تقریبات، بھارت نے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا

کرتارپور کے گوردوارہ دربار صاحب میں آج سے بابا گورو نانک کے 486ویں وصال کی تین روزہ تقریبات کا آغاز ہو گیا ہے۔ پاکستان اور دنیا کے مختلف حصوں سے آنے والے سکھ یاتری گورو نانک دیو جی کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے مقدس مقام پر جمع ہو رہے ہیں، جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال گزارے اور جہاں ان کا آستانہ ہے۔

ہزاروں عقیدت مند اس موقع پر مذہبی رسومات اور دعاؤں میں شرکت کریں گے۔ تاہم، اس سال بھارتی حکومت نے اپنے سکھ شہریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی۔ بھارتی وزارت داخلہ نے دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی اور سکیورٹی خدشات کو جواز بنایا۔

اس فیصلے پر بھارتی پنجاب میں شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔ مذہبی رہنماؤں اور اپوزیشن جماعتوں نے پابندی کو غیرمنصفانہ قرار دیا، خاص طور پر اس وقت جب پاکستان کے ساتھ کرکٹ میچز جاری ہیں۔ سابق لوک سبھا رکن سکھبیر سنگھ بادل نے وزیر داخلہ امیت شاہ سے فیصلے پر نظرِ ثانی کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ 1974 کے پاک-بھارت پروٹوکول کے تحت ہر سال ہزاروں سکھ یاتری بیساکھی اور دیگر مذہبی تہواروں کے لیے پاکستان کا دورہ کرتے ہیں، جس کا مقصد بین المذاہب ہم آہنگی اور سرحد پار تعلقات کو فروغ دینا ہے۔

یہ پابندی ایسے وقت میں لگائی گئی ہے جب 22 اپریل کو بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے پاہلگام کے بائيسران وادی میں ایک حملے میں 26 سیاح، جن میں ایک نیپالی بھی شامل تھا، ہلاک ہوئے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کر دیا۔

بعد ازاں بھارت نے “آپریشن سندور” کے نام سے کارروائی کی، لیکن پاکستان کی مسلح افواج نے بھرپور جواب دیتے ہوئے بھارتی ڈرون مار گرائے، بارڈر پوسٹس تباہ کیں اور رافیل سمیت کئی جنگی طیارے بھی گرا دیے۔

بالآخر، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سیزفائر ہوا اور کشیدگی میں کمی آئی۔

اپنا تبصرہ لکھیں