اسلام آباد (ایم این این)؛ صدر آصف علی زرداری نے جمعہ کو سپریم کورٹ کے ججوں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے منظور کر لیے، جیسا کہ صدراتی دفتر کے سرکاری ایکس اکاؤنٹ پر بتایا گیا۔

دونوں ججوں نے ایک روز قبل استعفے جمع کرائے تھے، چند گھنٹے بعد جب صدر نے متنازع 27ویں آئینی ترمیم پر دستخط کیے جسے انہوں نے عدلیہ اور 1973 کے آئین پر حملہ قرار دیا۔

اپنے 13 صفحات پر مشتمل استعفیٰ نامے میں جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ وہ مکمل شعور اور آئین سے وفاداری کے ساتھ اپنے منصب سے الگ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے ترمیم کو آئین پر سنگین حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے سپریم کورٹ کو عملاً ختم کر دیا گیا، عدلیہ کو ایگزیکٹو کے تابع کر دیا گیا اور آئینی جمہوریت کی بنیادیں ہلا دی گئیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے میں افسوس کا اظہار کیا کہ جس آئین کا انہوں نے حلف لیا تھا، وہ “اب موجود نہیں رہا”۔ انہوں نے کہا کہ نئے ڈھانچے کو آئین کی قبر پر کھڑا ظاہر کرنا اس کی یادداشت پر حملہ ہو گا۔

دونوں ججوں نے چند روز قبل چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ کر فل کورٹ اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی۔

تاہم سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق آج ہونے والے فل کورٹ اجلاس میں 27ویں ترمیم پر کوئی بحث نہیں ہوئی اور صرف سپریم کورٹ رولز 2025 کی حتمی منظوری دی گئی۔

ادھر وزیر دفاع خواجہ آصف نے دونوں ججوں کے استعفوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا “ضمیر صرف اس وقت جاگا جب ان کی اجارہ داری ختم ہوئی۔”

اپنا تبصرہ لکھیں