اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پیر کے روز ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ ملک کو درپیش موجودہ سیاسی، معاشی اور سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اندرونی استحکام اور قومی اتحاد ناگزیر ہے۔
یہ ملاقات ایسے موقع پر ہوئی جب وفاق میں اتحادی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان حالیہ کشیدگی میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ دونوں جماعتوں کے درمیان اختلافات اس وقت شدت اختیار کر گئے تھے جب بلاول بھٹو نے دعویٰ کیا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) ہی واحد مؤثر ذریعہ ہے جس کے ذریعے سیلاب متاثرین کو ریلیف فراہم کیا جا سکتا ہے، جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پیپلز پارٹی پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا الزام عائد کیا تھا۔
اختلافات بڑھنے پر وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری نے صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے کردار ادا کیا۔ ذرائع کے مطابق صدر زرداری نے محسن نقوی سے بھی کہا تھا کہ وہ دونوں جماعتوں کے درمیان مصالحتی کردار ادا کریں۔
پیپلز پارٹی کے جاری کردہ بیان کے مطابق ملاقات میں بلاول بھٹو اور محسن نقوی نے مشترکہ دلچسپی کے امور، ملکی سیاسی حالات اور امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر داخلہ نے چیئرمین پیپلز پارٹی کو داخلی سیکیورٹی اقدامات اور امن کے قیام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔
بلاول بھٹو نے ان اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا،
“ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ صرف اتحاد اور اتفاقِ رائے سے کیا جا سکتا ہے۔”
محسن نقوی نے بھی کہا کہ “پاکستان کے داخلی استحکام کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔”
ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں مثبت پیش رفت ہوئی۔
پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے تصدیق کی کہ وزیر اعظم نے سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے استعمال پر اتفاق کیا ہے، اور اس حوالے سے فیصلوں میں پیپلز پارٹی کو بھی شامل کیا جائے گا۔
چن کے مطابق یہ اتفاق رائے وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران ہوا جس میں بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کا وفد شریک تھا۔
انہوں نے کہا کہ “وزیر اعظم نے ہماری تمام جائز اور منطقی تجاویز سے اتفاق کیا ہے۔”
پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے ہفتہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی ایک ماہ تک حکومت کی پیش رفت کا مشاہدہ کرے گی، تاکہ دیکھا جا سکے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اپنے وعدوں پر کس حد تک عمل درآمد کرتے ہیں۔
اجلاس میں ملک کی سیاسی، معاشی اور علاقائی صورتحال پر بھی غور کیا گیا، جس میں افغانستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی، سیلاب کے بعد بحالی کے اقدامات اور معاشی بحران جیسے امور شامل تھے۔
رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حالات میں سیاسی ہم آہنگی اور قومی اتحاد ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔