لاہور کی سیشن عدالت نے پی ٹی آئی کارکن فلک جاوید کی نظر بندی کے خلاف اپیل خارج کر دی

لاہور: لاہور کی سیشن عدالت نے پیر کے روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سوشل میڈیا کارکن فلک جاوید کی جسمانی ریمانڈ کے خلاف دائر اپیل مسترد کر دی اور مجسٹریٹ کا فیصلہ برقرار رکھا جس کے تحت انہیں قومی سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کے حوالے کیا گیا تھا۔
ایڈیشنل سیشن جج نے قرار دیا کہ مجسٹریٹ کا حکم قانون کے مطابق ہے اور ملزمہ کی یہ دلیل درست نہیں کہ نظر بندی غیر قانونی ہے۔
فلک جاوید کے وکیل میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ جسمانی ریمانڈ صرف سنگین جرائم جیسے قتل یا ڈکیتی کے مقدمات میں دیا جاتا ہے، اس کیس میں ایسا اقدام غیر ضروری ہے۔ تاہم، NCCIA کے پراسیکیوٹر نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش کے لیے ملزمہ کی قانونی تحویل اور موبائل فون کا فرانزک تجزیہ ضروری ہے۔ “تفتیشی افسر قانون کے مطابق سوالات کر رہا ہے،” پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا۔
فلک جاوید کو گزشتہ ہفتے اسلام آباد کے سیکٹر ایف-10 سے گرفتار کیا گیا تھا۔ حکام کے مطابق وہ تقریباً 16 ماہ تک روپوش رہیں۔ گرفتاری کے بعد پراسیکیوٹر نے 30 دن کے ریمانڈ کی استدعا کی تھی لیکن عدالت نے پانچ دن کی جسمانی ریمانڈ منظور کی۔
فلک جاوید پر الزام ہے کہ انہوں نے الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) کے تحت ریاست مخالف مواد شائع کیا اور پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کے خلاف نازیبا ریمارکس دیے، جو اس مقدمے کی مدعیہ ہیں۔
فلک جاوید، پی ٹی آئی کی کارکن سنم جاوید کی بہن ہیں جنہیں بھی متعدد سیاسی نوعیت کے مقدمات کا سامنا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں