کالم نگار اور سوشل میڈیا شخصیت شمع جونیجو کے دعوے نے سیاسی تنازع کو جنم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ذاتی طور پر انہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کی تقریر تیار کرنے کا کام سونپا اور باضابطہ وفد میں شامل کیا۔
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں جونیجو نے کہا کہ وہ کئی ماہ سے وزیراعظم کی ٹیم کے ساتھ کام کر رہی تھیں اور پالیسی بریفز و اسٹریٹیجک تجاویز دے رہی تھیں۔ ان کے مطابق: “وزیراعظم نے خود مجھے یو این تقریر لکھنے کی ذمہ داری دی اور وفد میں ایڈوائزر کی حیثیت سے شامل کیا۔”
یہ دعویٰ اس وقت سامنے آیا جب انہیں خواجہ آصف کے پیچھے یو این سیکیورٹی کونسل اجلاس میں بیٹھے دیکھا گیا اور ان کے پرانے مبینہ اسرائیل سے متعلق ٹویٹس سامنے آئے۔ سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد دفتر خارجہ نے کہا کہ ان کی موجودگی باضابطہ اجازت کے بغیر تھی۔
شمع جونیجو نے مؤقف اپنایا کہ انہوں نے اہم میٹنگز میں حصہ لیا، جن میں بل گیٹس سے ملاقات بھی شامل تھی، جبکہ وہ کلائمیٹ کانفرنس اور اے آئی سمٹ میں وزراء کے ساتھ موجود تھیں۔
انہوں نے خواجہ آصف کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ان کے بیانات اور دفتر خارجہ کے ٹویٹس نے وزیراعظم کے اختیار کو نقصان پہنچایا اور پاکستان کو عالمی سطح پر شرمندہ کیا۔
دستاویزات کی خبریں مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ صرف اپنی ریسرچ نوٹس اور مسودے لائی تھیں، سرکاری فائلز ان کے پاس نہیں تھیں۔
اسرائیل سے متعلق پرانے ٹویٹس پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی تعلیمی تحقیق کے دوران کیے گئے تھے، مگر اب ان کا مؤقف واضح ہے: “غزہ نے سب کچھ بدل دیا، میں نے ہمیشہ اسرائیلی مظالم کی مذمت کی اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔”
شمع جونیجو نے خبردار کیا کہ ان کی کردار کشی کی کوشش کی گئی تو وہ برطانیہ میں قانونی کارروائی کریں گی۔