مظفرآباد (ویب ڈیسک): آزاد جموں و کشمیر میں پیر کے روز عوامی ایکشن کمیٹی (جے اے سی) کی کال پر شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال جاری رہی۔
تمام بازار، ٹرانسپورٹ اور کاروباری مراکز بند رہے جبکہ اسکول کھلے تو تھے مگر زیادہ تر کلاس رومز خالی رہے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی اس احتجاج کی حمایت کی ہے۔
دوسرے روز بھی موبائل فون، انٹرنیٹ اور لینڈ لائن سروسز معطل رہیں جس سے عوام مکمل طور پر بیرونی دنیا سے کٹ گئے۔
اس غیر معمولی بلیک آؤٹ نے عوامی مشکلات میں اضافہ کر دیا، آن لائن کاروبار اور تعلیمی سرگرمیاں معطل ہو گئیں اور اے ٹی ایم مشینوں پر طویل قطاریں لگ گئیں۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات
عوامی ایکشن کمیٹی نے 38 نکات پر مشتمل چارٹر پیش کیا ہے جس میں مراعات یافتہ طبقے کے خصوصی اختیارات ختم کرنے، گورننس میں اصلاحات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم جیسے نکات شامل ہیں۔ اہم مطالبات میں شامل ہیں:
پناہ گزینوں کے لیے مخصوص نشستیں ختم کرنا
کوٹہ سسٹم کا خاتمہ
مفت اور مساوی تعلیم کی فراہمی
شاہراؤں، سرنگوں اور پلوں کی تعمیر (شور سرنگ، لوہار گلی سرنگ، لیپا ویلی سرنگ وغیرہ)
صاف پانی اور زرعی پانی کی فراہمی
تجارتی بجلی کے زائد بل ختم کرنا
جنگلات کی کٹائی اور اسمگلنگ روکنا
نوجوانوں کو روزگار اور معذور افراد کے لیے کوٹہ
نوجوانوں کے لیے بغیر سود قرضے
ٹیکس میں ریلیف اور تاجروں کے لیے سہولتیں
بدعنوانی، اقربا پروری اور رشوت کا خاتمہ
طلبہ یونین انتخابات اور مقامی نمائندوں کو بااختیار بنانا
آزاد کشمیر بینک کو شیڈیول بینک کا درجہ دینا
کمیٹی نے ہڑتال کے بعد بڑے احتجاجی جلسے کا بھی اعلان کیا ہے۔
حکومت کا موقف
سرکاری حکام کے مطابق مواصلاتی خدمات کی معطلی بڑے پیمانے پر مظاہروں کے دوران امن قائم رکھنے کے لیے کی گئی۔
مظفرآباد سمیت مختلف اضلاع میں امن و امان کے لیے 3 ہزار اسلام آباد پولیس اہلکار اور رینجرز تعینات ہیں۔
آزاد کشمیر حکومت کے ترجمان ڈاکٹر عرفان اشرف نے کہا کہ خطہ “پُرامن” ہے اور مذاکرات کا عمل جاری ہے، تاہم عوام بار بار کی ہڑتالوں اور سڑکوں کی بندش سے تنگ آ چکے ہیں۔
25 ستمبر کو حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔ وفاقی وزرا طارق فضل چوہدری اور عامر مقام کے مطابق آٹا اور بجلی کی قیمتوں سے متعلق زیادہ تر مطالبات مان لیے گئے ہیں لیکن آئینی ترامیم سے متعلق مطالبات صرف پارلیمنٹ ہی منظور کر سکتی ہے۔
اقوام متحدہ سے رجوع
مزید برآں، عوامی ایکشن کمیٹی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاج کے دوران ہلاکتوں، گرفتاریوں اور مبینہ کریک ڈاؤن کی تحقیقات کرائی جائیں۔