روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا اقوام متحدہ میں خطاب: مساوات کی اپیل، نیٹو توسیع پر تنقید، اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری پر زور

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے تاریخی حقائق یاد دلائے اور عالمی برادری پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں پر مکمل عمل کیا جائے، بغیر کسی استثنیٰ اور دوہرے معیار کے۔
لاوروف نے کہا کہ 80 سال قبل دوسری جنگ عظیم کا اختتام ہوا، جس میں 7 کروڑ سے زائد انسان ہلاک ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی ممالک کی قربانیاں اور اتحاد نے 1945 میں تاریخ کا رخ بدل دیا، جو آج بھی برائی کی قوتوں کے خلاف جدوجہد کی یاد دہانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا چارٹر بین الاقوامی تعاون کی بنیاد ہے، اور ریاستوں کی خودمختار مساوات ہی عالمی امن کی ضمانت ہے، چاہے ان کی طاقت، آبادی یا معیشت کچھ بھی ہو۔
موجودہ تنازعات پر بات کرتے ہوئے لاوروف نے 7 اکتوبر کے حماس حملے کی مذمت کی، لیکن ساتھ ہی فلسطینی شہریوں کے قتل عام کو بھی ناقابل جواز قرار دیا۔
انہوں نے یورپ کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں عربی اور عبرانی زبانوں پر کوئی پابندی نہیں، مگر یوکرین میں روسی زبان پر پابندی عائد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روسی بولنے والوں کے حقوق کی بحالی لازمی ہے تاکہ یوکرین کے لیے مستقبل کے سلامتی اقدامات پر بات ہو سکے۔
لاوروف نے یورپ سے آگے نیٹو کی توسیع کو خطرناک قرار دیا، خاص طور پر بحرالکاہل، بحیرہ جنوبی چین اور آبنائے تائیوان میں اس کی مداخلت پر تنقید کی۔
انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) اور برکس (BRICS) کو عالمی جنوب اور مشرق کے لیے اہم پلیٹ فارمز قرار دیا۔
لاوروف نے یورپ میں نازی نظریات کے دوبارہ سر اٹھانے اور فوجی سرگرمیوں میں اضافے پر گہری تشویش ظاہر کی اور کہا کہ بعض مغربی رہنما تیسری جنگ عظیم کو ممکنہ منظرنامہ قرار دے رہے ہیں۔
اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور سیکرٹریٹ کو بغیر کسی استثنیٰ کے چارٹر پر عمل کرنا ہوگا تاکہ بانیوں کی میراث ضائع نہ ہو۔

اپنا تبصرہ لکھیں