اسلامی نظریاتی کونسل کا وضاحتی بیان، بینک ٹرانزیکشنز پر ود ہولڈنگ ٹیکس غیر اسلامی قرار دینے کا فیصلہ واپس

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل (CII) نے بینکوں سے رقوم نکلوانے اور ٹرانسفرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کو غیر اسلامی قرار دینے کا اپنا سابقہ اعلان واپس لے لیا ہے اور وضاحت کی ہے کہ یہ معاملہ ابھی زیرِ غور ہے، حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔

بدھ کو جاری کیے گئے وضاحتی اعلامیے میں کہا گیا کہ گزشتہ پریس ریلیز سے یہ تاثر ابھرا تھا کہ کونسل نے اس ٹیکس کے خلاف حتمی شرعی فیصلہ جاری کردیا ہے، حالانکہ حقیقت میں صرف ابتدائی بحث ہوئی تھی جس میں ارکان نے مختلف آراء پیش کیں۔ کونسل نے کہا کہ اب اس مسئلے پر ماہرین سے مشاورت کی جائے گی اور پھر آئندہ اجلاس میں تفصیل سے بحث کے بعد فیصلہ ہوگا۔

یہ وضاحت اس وقت سامنے آئی جب کونسل کے ابتدائی اعلامیے میں بینک ٹرانزیکشنز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کو “غیر منصفانہ اور شریعت کے منافی” قرار دیا گیا تھا، جس نے فوری طور پر عوامی اور سیاسی حلقوں میں بحث چھیڑ دی۔ یہ معاملہ اس لیے بھی اہم ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے حال ہی میں اس ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کرنے کی منظوری دی ہے جو 14 جون 2025 سے نافذ ہوگی۔

علاوہ ازیں، کونسل نے سپریم کورٹ کے 11 ستمبر کے اس فیصلے پر بھی اعتراض کیا جس میں کہا گیا تھا کہ نکاح کے فوراً بعد، حتیٰ کہ رخصتی سے قبل بھی، شوہر پر بیوی کے نفقے کی ادائیگی لازم ہے۔ کونسل کے مطابق یہ فیصلہ قرآن و سنت کے خلاف ہے کیونکہ نفقے کی ذمہ داری رخصتی کے بعد شروع ہوتی ہے۔

کونسل نے اپنے اجلاس میں دیگر کئی مذہبی و قانونی معاملات کا بھی جائزہ لیا، جن میں شامل ہیں:

ہیومن ملک بینکس: سخت شرائط کے تحت اور صرف قانون سازی کے بعد ان کا قیام ممکن ہوگا، بشرطیکہ کونسل کا کردار شامل ہو۔

دیت (خون بہا) کا قانون: ترمیمی بل میں چاندی کو حذف کرنے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کونسل نے کہا کہ شریعت کے مطابق سونا، چاندی اور اونٹ بطور معیار برقرار رہنے چاہییں۔

انسولین کا استعمال: صرف حلال ذرائع سے تیار شدہ انسولین جائز ہے جبکہ سور سے بنی انسولین ناجائز ہے۔ کونسل نے اس حوالے سے قانون سازی کی سفارش کی۔

عدالتی حلف: گواہی میں استعمال ہونے والے مصحفِ قرآن کو بعد ازاں تطہیر کے تقاضے پورے کرنے کی سفارش کی گئی۔

توہینِ مذہب سے متعلق کیسوں پر بات کرتے ہوئے کونسل نے عالمِ دین انجینئر محمد علی مرزا کے بیانات کا جائزہ لیا اور قرار دیا کہ ان کے بار بار کے بیانات “کفر پر مبنی ہیں” اور علمی بنیاد سے خالی ہیں۔ کونسل کے مطابق یہ طرزِ عمل سخت قانونی سزا کا مستحق ہے اور ان کا بار بار ایسا عمل جرم کو مزید سنگین بناتا ہے۔

دوسری جانب، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ حکومت نے ود ہولڈنگ ٹیکس پر کونسل کے مؤقف کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ریونیو اتھارٹی کونسل کے موقف سے اتفاق نہیں کرتی اور عدالتی وضاحت کے لیے رجوع کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں