آئی ایم ایف مشن کل پاکستان پہنچے گا، دوسرے مرحلے کے مذاکرات 14 دن جاری رہیں گے

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا مشن کل پاکستان پہنچ رہا ہے تاکہ 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی (EFF) کے تحت دوسرے مرحلے کا جائزہ لیا جا سکے، جس کے بعد اسلام آباد کو ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط ملنے کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد تقریباً دو ہفتے پاکستان میں قیام کرے گا۔ جائزہ جنوری سے جون 2025 کی مدت پر مشتمل ہوگا، جس میں پہلے تکنیکی سطح پر تفصیلی اقتصادی اعداد و شمار کا تبادلہ کیا جائے گا اور بعد میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی قیادت میں پالیسی سطح کے مذاکرات ہوں گے۔ موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کی کارکردگی بھی جائزے میں شامل ہوگی۔
حکام نے کہا کہ پاکستان زیادہ تر طے شدہ اہداف پہلے ہی حاصل کر چکا ہے اور کامیاب مذاکرات کے بعد ایک ارب ڈالر کی قسط جاری ہونے کی توقع ہے۔ ستمبر 2024 سے اب تک پاکستان کو اس پروگرام کے تحت 2.1 ارب ڈالر مل چکے ہیں۔
جائزے میں مالی و اقتصادی اصلاحات کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی اقدامات کا بھی معائنہ کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق 1.4 ارب ڈالر کا ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی (RSF) فنڈ پاکستان کی EFF کارکردگی سے منسلک ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب گزشتہ روز وزیرِاعظم شہباز شریف نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کی۔ ملاقات میں وزیرِاعظم نے پروگرام پر عمل درآمد کے عزم کا اعادہ کیا لیکن حالیہ تباہ کن سیلابوں کے معیشت پر اثرات کو بھی مدِنظر رکھنے پر زور دیا۔ جارجیوا نے متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا اور اصلاحات کے سلسلے میں پاکستان کی پیش رفت کو سراہتے ہوئے تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔
آئی ایم ایف مشن کی آمد پاکستان کے لیے ایک اہم موقع ہے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا جا سکے، غیر ملکی وسائل تک رسائی حاصل کی جا سکے اور معیشت کے ساتھ ماحولیاتی چیلنجز پر قابو پانے کی صلاحیت دکھائی جا سکے۔

اپنا تبصرہ لکھیں