تیرہ سانحہ: خیبر پختونخوا حکومت کی مذمت، جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے معاوضے کا اعلان

پشاور/راولپنڈی – خیبر پختونخوا حکومت نے خیبر ضلع کے علاقے تیرہ میں آپریشن کے دوران شہریوں کی ہلاکت کی شدید مذمت کی ہے۔ واقعے نے مختلف حلقوں میں تشویش اور احتجاج کو جنم دیا ہے۔

ابتدائی طور پر ایک اعلیٰ پولیس افسر نے بتایا کہ ’’جیٹ طیاروں نے چار مکانات کو نشانہ بنایا جو مکمل طور پر تباہ ہوگئے‘‘۔ تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کارروائی کس ادارے نے کی۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے واقعے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے دوران شہریوں کی شہادت ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے سانحات کی روک تھام کیلئے حکومتی سطح پر جامع اقدامات کیے جائیں گے۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی، چیف سیکریٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم)، کمشنر پشاور اور دیگر حکام شریک تھے۔ اجلاس میں واقعے پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور جاں بحق افراد کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔ وزیراعلیٰ نے متاثرہ خاندانوں کے لیے فی کس ایک کروڑ روپے معاوضے کا اعلان کیا۔

مزید یہ طے پایا کہ علاقے میں امن قائم رکھنے اور عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے ایک جرگہ تشکیل دیا جائے گا، جس میں عوامی نمائندے، سیاسی رہنما، قبائلی عمائدین اور اعلیٰ فوجی حکام شریک ہوں گے۔ جرگہ علاقے کے مستقبل کے امن و امان کے لیے لائحہ عمل مرتب کرے گا۔

انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے بھی بیان جاری کرتے ہوئے واقعے پر شدید صدمے کا اظہار کیا اور آزاد و شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ صوبائی اسمبلی کے اسپیکر بابر سواتی اور وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی سہیل آفریدی نے بھی اسمبلی میں آواز بلند کی اور ذمہ داروں کے تعین پر زور دیا۔

یہ واقعہ مئی میں جنوبی اور شمالی وزیرستان میں مبینہ ڈرون و کوآڈ کاپٹر حملوں کے بعد ایک اور سانحے کے طور پر سامنے آیا ہے، جس نے ایک بار پھر شہریوں کے تحفظ اور ریاستی ذمہ داریوں پر سوال اٹھا دیے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں