وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے

وزیراعظم شہباز شریف رواں ماہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے جو 22 ستمبر 2025 سے شروع ہوگا۔ وزارتِ خارجہ کے مطابق وزیراعظم کے ہمراہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار، دیگر وزراء اور اعلیٰ حکام پر مشتمل وفد بھی موجود ہوگا۔

دفترِ خارجہ کے بیان کے مطابق وزیراعظم اپنے خطاب میں عالمی برادری سے مطالبہ کریں گے کہ وہ دیرینہ تنازعات کو حل کرے جو طویل قبضے اور حقِ خودارادیت کی نفی سے جڑے ہیں۔ اس تناظر میں وہ بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے عوام کی حالتِ زار کو اجاگر کریں گے۔ توقع ہے کہ وہ غزہ میں جاری انسانی بحران کی سنگینی کی جانب بھی دنیا کی توجہ مبذول کرائیں گے اور فلسطینی عوام کی تکالیف ختم کرنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ کریں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف اپنے خطاب میں پاکستان کا مؤقف علاقائی سلامتی، ماحولیاتی تبدیلیوں، دہشت گردی کے خلاف جدوجہد، بڑھتی ہوئی اسلاموفوبیا اور پائیدار ترقی جیسے عالمی مسائل پر بھی پیش کریں گے۔ دفترِ خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم کی شمولیت پاکستان کے کثیرالجہتی تعاون اور اقوام متحدہ کے بنیادی کردار کے ساتھ مضبوط وابستگی کو اجاگر کرے گی۔

دورۂ نیویارک کے دوران وزیراعظم کئی اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں بھی شریک ہوں گے، جن میں سلامتی کونسل کے اجلاس، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو (جی ڈی آئی) کی میٹنگ اور ماحولیاتی اقدامات پر خصوصی اجلاس شامل ہیں۔ وہ متعدد عالمی رہنماؤں اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام سے بھی ملاقات کریں گے تاکہ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ دفترِ خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم اس موقع پر پاکستان کے اس عزم کو اجاگر کریں گے کہ بطور رکنِ سلامتی کونسل وہ امن کے فروغ، تنازعات کی روک تھام اور خوشحالی کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔

یہ دورہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے۔ رواں ماہ کے اوائل میں اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حملہ کر کے حماس کے پانچ رہنماؤں اور ایک قطری سکیورٹی افسر کو ہلاک کردیا تھا۔ اس واقعے پر خلیجی ممالک سمیت دنیا بھر میں شدید مذمت کی گئی۔ اسی تناظر میں عرب لیگ اور او آئی سی کا مشترکہ ہنگامی اجلاس قطر میں منعقد ہوا جس کی میزبانی پاکستان نے بھی کی۔ اجلاس میں مسلم رہنماؤں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کے وزیراعظم سے نیویارک میں ملاقات کی اور متوازن رویہ اپنانے کی کوشش کی، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس واقعے نے مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا یہ دورہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ریاض میں ’’اسٹریٹجک دفاعی معاہدے‘‘ پر دستخط کے فوراً بعد ہورہا ہے، جس کے تحت کسی ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں