عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا فیصلہ، علیمہ خان نے مخالفت کر دی

پنجاب حکومت نے جی ایچ کیو حملہ کیس کے جیل ٹرائل سے متعلق نوٹیفکیشن واپس لے لیا ہے اور نیا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سماعتیں اب اڈیالہ جیل کے بجائے انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 9 مئی کے دیگر مقدمات کی کارروائیاں بھی اے ٹی سی راولپنڈی میں ہوں گی۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو ضرورت پڑنے پر ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا جائے گا، جبکہ دیگر ملزمان کو عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہونا ہوگا۔

پی ٹی آئی بانی کی بہن علیمہ خان نے اپنے بھائی کے ویڈیو لنک ٹرائل کو سختی سے مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدام انہیں تنہا اور الگ تھلگ رکھنے کی کوشش ہے۔ بدھ کو راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب عمران خان کی زندگی کو حقیقی خطرات لاحق تھے تب انہیں ویڈیو لنک کی سہولت نہیں دی گئی، لیکن اب اس سہولت کو انہیں عوام اور وکلاء سے دور رکھنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی بانی کے خلاف تمام مقدمات جھوٹے اور سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں۔ علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان نے شدید سیکیورٹی خدشات کے باوجود ہمیشہ راولپنڈی اور اسلام آباد کی عدالتوں میں پیشی دی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کا مقصد صرف پی ٹی آئی بانی کو نشانہ بنانا ہے۔ “ہم ویڈیو لنک ٹرائل کو کبھی قبول نہیں کریں گے،” انہوں نے وکلا برادری سے اس اقدام کے خلاف احتجاج کی اپیل بھی کی۔

دوسری جانب اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی بانی کے وکیل فیصل ملک نے بتایا کہ 9 مئی کے 11 مقدمات کی سماعت 17 ستمبر کو ہونا تھی، تاہم اب اسے یکم اکتوبر تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے بتایا ہے کہ پنجاب حکومت نے نیا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے تحت جی ایچ کیو حملہ کیس جیل سے اے ٹی سی راولپنڈی منتقل کر دیا گیا ہے اور عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا جائے گا۔

فیصل ملک نے اعلان کیا کہ وہ عدالت میں درخواست دائر کر رہے ہیں کہ پی ٹی آئی بانی کو ذاتی طور پر عدالت میں پیش کیا جائے۔ “ہم پنجاب حکومت کے اس نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہیں،” انہوں نے واضح کیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں