اڈیالہ جیل کے باہر صحافی پر تشدد کے بعد علیمہ خان کا میڈیا پر دوبارہ اعتراض

راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے پیر کے روز کہا کہ حکومت سابق وزیراعظم کو ایک اور مقدمے میں سزا سنانے کی تیاری کر رہی ہے، اس بار توشہ خانہ-2 کیس میں۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا: “میں آج بھی مین اسٹریم میڈیا سے بات نہیں کروں گی، کیونکہ 3 سے 4 پلانٹڈ لوگ جان بوجھ کر بھیجے جا رہے ہیں تاکہ کیمرے کے سامنے بدتمیزی کریں۔ میں نہیں چاہتی کہ انہیں موقع ملے۔ ایسی حرکات سے ہمارے کارکن مشتعل ہوں گے اور غیر ضروری گرفتاریاں ہوں گی۔”

ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ دو سال سے میڈیا کوریج کر رہا ہے اور کوئی مسئلہ پیش نہیں آیا، لیکن اب “پلانٹڈ لوگ” بھیجے جا رہے ہیں تاکہ ماحول خراب کیا جا سکے۔ علیمہ خان نے انکشاف کیا کہ ان پر اور پی ٹی آئی کارکنوں پر ایک اور مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے جسے انہوں نے سیاسی انتقام قرار دیا۔

علیمہ خان نے کہا کہ توشہ خانہ-2 مقدمے کی سماعت میں غیر معمولی عجلت دکھائی جا رہی ہے۔ “یہ لوگ اس کیس میں غیر ضروری تیزی دکھا رہے ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ عمران خان کو ایک اور سزا سنائی جانی ہے اور خود عمران خان بھی اس بات سے واقف ہیں۔”

اڈیالہ جیل کے باہر پی ٹی آئی اور میڈیا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے علیمہ خان کی ایک پریس ٹاک کے دوران ایک صحافی کو مبینہ طور پر پی ٹی آئی کارکنوں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس واقعے پر صحافتی تنظیموں نے شدید احتجاج کیا اور ایف آئی آر میں علیمہ خان اور پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھا کو نامزد کیا گیا۔ اس واقعے نے میڈیا آزادی کے حوالے سے سنجیدہ سوالات اٹھائے اور صحافتی تنظیموں نے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

اسی پس منظر میں علیمہ خان کے تازہ بیانات، جن میں انہوں نے “پلانٹڈ میڈیا” کا ذکر کیا، پی ٹی آئی اور میڈیا کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کی عکاسی کرتے ہیں جو عمران خان اور پارٹی قیادت پر بڑھتے ہوئے سیاسی اور قانونی دباؤ کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں