تاشقند/سمرقند – ازبکستان امن، رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ میں عالمی سطح پر اہم کردار ادا کر رہا ہے، جبکہ صدر شوکت مرزیائیف کی قیادت میں ملک میں وسیع اصلاحات جاری ہیں۔
ازبکستان نے حالیہ برسوں میں “ازبکستان 2030” حکمتِ عملی کے تحت قومی ترقی کے نئے دور میں داخل ہو کر جمہوری اقدار کے استحکام، معاشی و سماجی ترقی اور شہریوں کی فلاح کو بنیادی ترجیح بنایا ہے۔ ان اصلاحات کا ایک اہم پہلو مختلف مذاہب کے درمیان احترام، مکالمہ اور تعاون کو فروغ دینا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر بھی ازبکستان کی کاوشوں کو تسلیم کیا گیا ہے۔ 2017 میں صدر مرزیائیف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں “تعلیم اور مذہبی رواداری” کے عنوان سے ایک قرارداد پیش کی تھی، جسے اگلے برس تمام رکن ممالک نے متفقہ طور پر منظور کیا۔ اس قرارداد میں تعلیم کو انتہا پسندی اور عدم برداشت کے خلاف مؤثر ہتھیار قرار دیا گیا۔
اسی تسلسل میں 2022 میں “ڈائیلاگ آف ڈیکلریشنز” کے نام سے بین الاقوامی فورم منعقد ہوا، جس کے نتیجے میں “بخارا ڈیکلریشن” سامنے آیا۔ یہ دستاویز عالمی سطح پر مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کو فروغ دینے میں اہم قدم ثابت ہوئی۔ رواں ہفتے 10 سے 13 ستمبر تک اس فورم کا دوسرا اجلاس تاشقند اور سمرقند میں جاری ہے، جس میں دنیا کے مختلف ممالک کے نمائندے شریک ہیں۔
ازبکستان میں اس وقت 2,300 سے زائد مذہبی ادارے رجسٹرڈ ہیں، جن میں اسلامی اور غیر اسلامی دونوں شامل ہیں۔ نئی مساجد، چرچز اور تحقیقی مراکز کے قیام کے ساتھ ساتھ امام بخاری، امام ترمذی اور دیگر شخصیات کے نام پر بین الاقوامی ریسرچ سینٹرز بھی قائم کیے گئے ہیں۔
حکومت کی جانب سے شہریوں کو مذہبی مقامات کی زیارت کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے، اور اب تک تقریباً پانچ لاکھ افراد نے حج اور عمرہ ادا کیا ہے جبکہ ہزاروں نے اسرائیل، روس، ترکی اور دیگر ممالک میں مقدس مقامات کی زیارت کی۔
ازبکستان میں نہ صرف اسلامی بلکہ عیسائی، آرمینیائی اور بہائی برادری کے مذہبی مواقع اور تقریبات بھی سرکاری سطح پر منائے جاتے ہیں، جو رواداری کی بہترین مثال ہیں۔
ماہرین کے مطابق جب دنیا کے کئی خطوں میں مذہبی آزادی پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں، ازبکستان ایک ایسا ملک بن چکا ہے جہاں 130 قومیتوں اور 16 مذاہب کے ماننے والے پرامن انداز میں رہ رہے ہیں۔
سمرقند میں جاری فورم کو ازبکستان کے اس عالمی کردار کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے، جو مذہبی آزادی، مکالمہ اور ہم آہنگی کو فروغ دینے میں نمایاں ہے۔
دورونبیک مقصودوف، نائب چیئرمین کمیٹی برائے مذہبی امور ازبکستان نے کہا کہ صدر مرزیائیف کی پالیسیوں نے نہ صرف ملک میں امن و استحکام کو یقینی بنایا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی ہم آہنگی کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔