یورپی یونین کی بلوچستان میں انصاف کی فراہمی اور احتسابی نظام کے لیے 10 ملین یورو کی معاونت

کوئٹہ، بلوچستان میں رول آف لا روڈ میپ کے تحت اصلاحات کا جائزہ لینے کے لیے آٹھواں صوبائی اسٹیئرنگ کمیٹی (PSC) اجلاس کوئٹہ میں منعقد ہوا، جس میں سرکاری حکام، بین الاقوامی شراکت داروں اور انصاف کے شعبے سے متعلق اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

یہ روڈ میپ یورپی یونین کی مالی معاونت سے مکمل طور پر فنڈ کیا جا رہا ہے، جس کے تحت “ڈیلیور جسٹس پراجیکٹ” کے لیے 10 ملین یورو فراہم کیے گئے ہیں۔ اس منصوبے پر اقوامِ متحدہ کے ادارے یو این او ڈی سی، یو این ڈی پی اور یو این ویمن عمل درآمد کر رہے ہیں، جس کا مقصد ادارہ جاتی کارکردگی بہتر بنانا، عوام کو انصاف تک رسائی دینا اور احتساب کے نظام کو مضبوط کرنا ہے۔

اجلاس کی صدارت ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ محمد حمزہ شفقات نے کی، جس میں پچھلے اجلاس کے بعد کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ کے لیے ترجیحات طے کی گئیں۔ نمایاں اقدامات میں پانچ نئے کریمنل جسٹس ایکٹس کے لیے کابینہ سے منظوری لینے کا فیصلہ، اصلاحات پر عمل درآمد کے لیے 63 کروڑ 20 لاکھ روپے کے بجٹ کی منظوری اور مڈٹرم ایویلیوایشن کے بعد پیش رفت کی توثیق شامل ہے۔

یورپی یونین کے عہدیداروں نے اصلاحات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مزید تعاون کا یقین دلایا۔ یورپی یونین کے پاکستان میں تعاون کے سربراہ جیروئن ولیمز نے کہا: “ہم پچھلے چار برسوں سے بلوچستان حکام اور عدلیہ کے ساتھ مل کر رول آف لا روڈ میپ پر کام کر رہے ہیں اور مزید پیش رفت کے خواہاں ہیں، خصوصاً کریمنل جسٹس، بچوں کے تحفظ اور انسانی و صنفی حقوق کے شعبوں میں۔”

یو این او ڈی سی کی جانب سے اصلاحات کی رپورٹ پیش کی گئی، جن میں کوئٹہ، پشین، لورالائی، سبی اور نصیرآباد میں اسمارٹ پولیس اسٹیشنز کا آغاز، کیس مینجمنٹ سسٹم کی ڈیجیٹلائزیشن، اور پراسیکیوٹرز، جیل حکام و پولیس اہلکاروں کی تربیتی پروگرام شامل تھے۔

یو این او ڈی سی کے پاکستان میں نمائندہ ٹرولس ویسٹر نے شواہد پر مبنی اصلاحات کی اہمیت پر زور دیا، جبکہ حمزہ شفقات نے یورپی یونین کی مالی معاونت اور اقوامِ متحدہ کے اداروں کی تکنیکی رہنمائی کو سراہتے ہوئے حکومت بلوچستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

اجلاس میں آئندہ ترجیحات پر اتفاق کیا گیا، جن میں نئے کریمنل جسٹس قوانین کا نفاذ، جیل اصلاحات، اسمارٹ پولیسنگ کا توسیعی منصوبہ، انصاف کے اداروں میں صنفی تقاضوں کے مطابق سہولیات کی فراہمی اور ڈیٹا پر مبنی مانیٹرنگ کو مزید فروغ دینا شامل ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں