پاکستان اور قازقستان کے درمیان تعاون کے ایکشن پلان پر دستخط

پاکستان اور قازقستان نے منگل کے روز دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے تعاون کے ایکشن پلان پر دستخط کیے، جس کی تصدیق دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کی۔

قازقستان وسطی ایشیا میں پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منزل ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو بڑھ کر 239 ملین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار قازق سفیر یرزہان کسٹافن نے فراہم کیے۔

اس موقع پر اسلام آباد میں نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور قازق وزیرِ خارجہ مرات نرتلیو کے درمیان علیحدہ ملاقات ہوئی، جس کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت بھی کی گئی۔ ریڈیو پاکستان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

دفترِ خارجہ کے مطابق مذاکرات میں تجارت و سرمایہ کاری، زراعت، آئی ٹی، تعلیم، ثقافت، سیاحت، سیکیورٹی اور لاجسٹکس کنیکٹیویٹی سمیت تمام شعبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس دوران قازق صدر قاسم جومارت توقایف کے نومبر میں پاکستان کے متوقع دورے کا روڈ میپ بھی حتمی شکل دے دی گئی۔

بات چیت کے بعد دونوں وزرائے خارجہ نے وزارتِ خارجہ پاکستان اور وزارتِ خارجہ قازقستان کے درمیان تعاون کے ایکشن پلان پر دستخط کیے۔

قازق وزیرِ خارجہ دو روزہ سرکاری دورے پر 13 رکنی اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان آئے ہیں۔ اپنے قیام کے دوران وہ صدر آصف علی زرداری اور وزیرِ اعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات کریں گے۔

رواں سال اپریل میں پاکستان اور قازقستان نے ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر اتفاق کیا تھا جس کے تحت قازقستان اور خطے کے دیگر غیر ساحلی ممالک کو پاکستان کی تین بڑی بندرگاہوں—کراچی، بن قاسم اور گوادر—کے ذریعے تجارت کی سہولت فراہم کی جائے گی۔

دونوں ممالک نے سیاحت کے فروغ پر بھی اتفاق کیا ہے، جس کے لیے مصدقہ ٹور آپریٹرز کی فہرستیں شیئر کرنے اور مشترکہ تشہیری سرگرمیاں شروع کرنے پر بات چیت ہوئی۔ گزشتہ سال اگست میں قازق سفیر نے قازقستان سے سکردو کے لیے براہِ راست پرواز کے امکان کو بھی اجاگر کیا تھا۔

اپنا تبصرہ لکھیں