روس کا یوکرین پر ریکارڈ فضائی حملہ، 31 ہلاک، 160 زخمی

روس نے یوکرین پر جنگ کے آغاز سے اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ کیا ہے جس میں کم از کم 31 افراد ہلاک اور 160 سے زائد زخمی ہوگئے۔ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلینسکی کے مطابق روس نے ایک ہی رات میں 100 سے زیادہ میزائل اور درجنوں ڈرون داغے، جن میں سے بیشتر کو دفاعی نظام نے مار گرایا۔

یوکرینی فضائیہ کے سربراہ میکولا اولیشچک نے اس حملے کو “جنگ کے آغاز سے اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ” قرار دیا۔ فوجی سربراہ جنرل ویلیری زالوزنی کے مطابق حملے کا ہدف اہم انفراسٹرکچر اور صنعتی و فوجی تنصیبات تھیں۔

اس حملے کے دوران ایک مشتبہ روسی میزائل تین منٹ تک پولینڈ کی فضائی حدود میں داخل ہوا جس کے بعد واپس یوکرین میں چلا گیا۔ پولینڈ کے صدر آندژی دودا نے ہنگامی قومی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا جبکہ نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ اتحاد اپنے رکن پولینڈ کے ساتھ کھڑا ہے اور صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ دوسری جانب وارسا میں روسی ناظم الامور نے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پولینڈ نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔

یوکرین کے مختلف شہروں میں تباہی پھیل گئی۔ وسطی شہر ڈنیپرو کے زچہ بچہ اسپتال کو نقصان پہنچا، جبکہ کیف، اوڈیسا، لیویو، خارکیف اور زاپورژیا بھی حملوں کی زد میں آئے۔ کیف کے میئر وٹالی کلیچکو کے مطابق دارالحکومت میں تین افراد مارے گئے اور ایک گودام کے ملبے تلے دس افراد دب گئے۔ قریبی شہر بویارکا میں ڈرون کا ملبہ ایک گھر پر گرا جس سے آگ لگ گئی۔

ڈنیپرو میں پانچ افراد ہلاک ہوئے جہاں ایک شاپنگ سینٹر، رہائشی عمارت اور ذاتی مکان تباہ ہوئے۔ اوڈیسا میں تین افراد جاں بحق اور 15 زخمی ہوئے جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔ لیویو میں اموات کے ساتھ ساتھ تین اسکول اور ایک کنڈرگارٹن بھی متاثر ہوئے۔ زاپورژیا میں ایک انفراسٹرکچر تنصیب پر حملے میں کم از کم ایک شخص مارا گیا۔

یوکرینی وزیر خارجہ دمیترو کولیبا نے مغربی اتحادیوں سے مزید مدد کی اپیل کی اور کہا کہ روس نے “اپنے تمام ہتھیاروں سے حملہ کیا” جن میں ہائپر سونک، کروز اور بیلسٹک میزائل بھی شامل تھے۔ زیلینسکی نے بتایا کہ روس نے 122 میزائل اور 36 ڈرون داغے جن میں سے یوکرین نے 87 کروز میزائل اور 27 ڈرون مار گرائے۔

یہ حملہ نومبر 2022 کے ریکارڈ کو بھی پیچھے چھوڑ گیا جب روس نے 96 میزائل داغے تھے۔ یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس سردیوں میں توانائی کے نظام کو نشانہ بنانے کے لیے میزائل ذخیرہ کر رہا تھا۔ چار علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ حملہ اس وقت ہوا جب یوکرین نے حال ہی میں کرائمیا کے فیودوسیا بندرگاہ میں روسی جنگی جہاز کو تباہ کیا۔ برطانوی جنرل ریچرڈ بیرنز کے مطابق یہ واضح پیغام ہے کہ روس ملک کے کسی بھی حصے کو نشانہ بنا سکتا ہے اور یوکرین کو مجبور کر رہا ہے کہ وہ اپنے فضائی دفاع کو شہروں کے گرد مرکوز رکھے، محاذ جنگ پر نہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں