بلوچستان حکومت نے اتوار کو صوبے بھر میں 8 ستمبر (پیر) کے شٹر ڈاؤن ہڑتال کے موقع پر احتجاج کرنے والوں کو قانون ہاتھ میں لینے سے خبردار کیا ہے۔
یہ ہڑتال چھ اپوزیشن جماعتوں نے اس ہفتے کے آغاز میں اس وقت اعلان کی تھی جب کوئٹہ کے شاہوانی اسٹیڈیم میں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے جلسے کو خودکش دھماکے کا نشانہ بنایا گیا، جس میں 15 افراد جاں بحق اور 38 زخمی ہوئے۔
ہڑتال کی کال بی این پی-مینگل، تحریک انصاف، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، مجلس وحدت المسلمین اور جماعت اسلامی نے مشترکہ طور پر دی ہے۔
صوبائی حکومت نے اپنے بیان میں کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے، تاہم سڑکوں اور شاہراہوں کی بندش اور عوام کی نقل و حرکت میں رکاوٹ ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ محکمہ داخلہ نے خبردار کیا کہ ’’جو عناصر شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالیں گے یا طاقت اور تشدد کا سہارا لیں گے، ان کے خلاف سخت اور فوری کارروائی کی جائے گی۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسپتال، تعلیمی ادارے، فیول اسٹیشن، پبلک ٹرانسپورٹ اور مارکیٹیں ہر صورت کھلی رہیں گی اور کسی بھی وفاقی ادارے یا عوامی سہولت میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف بھی سخت قانونی کارروائی ہوگی۔
دوسری جانب بی این پی-مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے ویڈیو پیغام میں عوام سے اپیل کی کہ وہ ہڑتال کو کامیاب بنائیں۔ انہوں نے خودکش دھماکے کو ’’انتہائی افسوسناک اور المناک سانحہ‘‘ قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ریاست نے متاثرہ عوام کو تحفظ کیوں نہ دیا؟
’’یہ معصوم لوگ کس جرم کے مرتکب ہوئے؟ انہوں نے بندوق نہیں اٹھائی، کسی کو اغوا نہیں کیا، کرپشن میں ملوث نہیں تھے۔ انہوں نے تو صرف بی این پی کا پرچم بلند کیا تھا،‘‘ مینگل نے کہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ احتجاج حکمرانوں کو متاثر نہیں کرے گا مگر دنیا ہماری آواز ضرور سنے گی۔ ’’ہم چاہتے ہیں کہ دنیا دیکھے کہ ان مجرموں اور ان کے مظالم کو بے نقاب کیا جائے۔ میں تمام مکاتب فکر سے اپیل کرتا ہوں کہ 8 ستمبر کی ہڑتال کو کامیاب بنائیں اور یہ ثابت کریں کہ بلوچستان کے عوام آج بھی زندہ اور باشعور ہیں۔‘‘