جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے ہفتے کے روز امریکی ریاست جارجیا میں ہنڈائی موٹر کی بیٹری فیکٹری پر امیگریشن چھاپے کے دوران سیکڑوں کوریائی شہریوں کی گرفتاری پر فوری اور مؤثر ردعمل کی ہدایت جاری کی۔
وزیر خارجہ چو ہیون نے بتایا کہ حکومت نے اس واقعے سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ امریکی حکام سے بات چیت کے لیے واشنگٹن کا دورہ بھی کر سکتے ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق مجموعی طور پر 475 افراد کو حراست میں لیا گیا، جن میں اکثریت جنوبی کوریائی شہریوں کی تھی، جو مبینہ طور پر غیر قانونی طور پر فیکٹری میں کام کر رہے تھے۔ یہ فیکٹری جارجیا میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے سب سے بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے۔ چو ہیون نے ہنگامی اجلاس میں کہا: “میں گہری تشویش اور ذمہ داری محسوس کرتا ہوں کہ ہمارے شہری گرفتار ہوئے ہیں۔”
یہ واقعہ امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان تعلقات میں مزید تناؤ پیدا کر سکتا ہے، جو پہلے ہی 350 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے متعلق تجارتی معاہدے کے بعض نکات پر اختلافات کا شکار ہیں۔
امریکی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ نے ویڈیو جاری کی جس میں درجنوں ایشیائی کارکنوں کو ہتھکڑیاں اور زنجیریں لگائے بسوں میں بٹھایا جا رہا تھا۔ چھاپے کے دوران ہیلی کاپٹر اور بکتر بند گاڑیاں بھی استعمال ہوئیں۔ حکام نے بتایا کہ یہ امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی تاریخ کی سب سے بڑی سنگل سائٹ امیگریشن کارروائی تھی۔
امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے تفتیشی افسر اسٹیون شینک نے کہا کہ یہ کارروائی اس بات کا واضح پیغام ہے کہ جو نظام کا استحصال کریں گے انہیں جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کمپنیاں امریکہ میں سرمایہ کاری کریں تو خوش آمدید ہے، لیکن انہیں قانونی تقاضے پورے کرنے ہوں گے۔
ہنڈائی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے سپلائرز اور ذیلی ٹھیکیداروں کی جانچ کرے گی تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ ضوابط پر عمل کر رہے ہیں۔ اسی دوران، ایل جی انرجی سولوشن، جو ہنڈائی کے ساتھ اس فیکٹری کی تعمیر میں شراکت دار ہے، نے امریکہ کے غیر ضروری کاروباری دورے معطل کر دیے ہیں اور تصدیق کی ہے کہ اس کے 47 ملازمین اور تقریباً 250 ٹھیکیدار اس چھاپے میں گرفتار کیے گئے۔