افغانستان کے مشرقی صوبوں میں اتوار کی شب آنے والے 6.0 شدت کے زلزلے نے بڑی تباہی مچادی، جس کے نتیجے میں 600 سے زائد افراد جاں بحق اور 1,500 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ یہ حالیہ برسوں میں ملک کا سب سے ہولناک زلزلہ قرار دیا جا رہا ہے۔ زلزلے کے جھٹکے پاکستان کے مختلف شہروں، جن میں اسلام آباد، پشاور اور خیبرپختونخوا کے دیگر علاقے شامل ہیں، میں بھی شدید محسوس کیے گئے، جس سے عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
طالبان حکومت کی وزارت داخلہ کے مطابق اب تک 622 ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ متعدد افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع نور گل، چوکی، وٹاپور، منوگی اور چپا درہ بتائے گئے ہیں۔ وزارت دفاع کے مطابق 40 پروازوں کے ذریعے 420 سے زائد زخمی اور جاں بحق افراد کو منتقل کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق کنڑ صوبے کے تین دیہات مکمل طور پر تباہ ہوگئے جبکہ دیگر دیہات کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ مقامی افراد، فوجی اہلکاروں اور طبی ٹیموں نے زخمیوں کو اسپتالوں اور ایمبولینسوں تک پہنچانے میں مدد فراہم کی۔
وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانع نے کہا کہ “ہماری تمام ٹیمیں مکمل معاونت فراہم کرنے کے لیے متحرک ہیں تاکہ متاثرین کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جا سکے۔” کابل کے حکام کے مطابق دشوار گزار اور کٹے ہوئے علاقوں تک پہنچنے کی کوششیں جاری ہیں۔
طالبان حکومت نے ایک خصوصی ریلیف کمیٹی تشکیل دی ہے جس کی سربراہی وزیر برائے دیہی ترقی و بحالی ملا محمد یونس اخوند زادہ کر رہے ہیں۔ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اعلان کیا کہ متاثرین کی فوری مدد کے لیے 100 ملین افغانی مختص کیے گئے ہیں اور ضرورت کے مطابق مزید فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔
ابھی تک کسی غیر ملکی حکومت کی جانب سے براہِ راست امدادی تعاون نہیں ملا، تاہم دنیا بھر سے اظہارِ یکجہتی کے پیغامات سامنے آئے ہیں۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا: “افغانستان میں آنے والے زلزلے سے شدید دکھ ہوا ہے، ہم اپنے افغان بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔”
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “ہم اس مشکل وقت میں افغان عوام کے ساتھ ہیں۔” یورپی یونین نے بھی متاثرہ افراد کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس کے انسانی ہمدردی کے شراکت دار پہلے ہی میدانِ عمل میں امداد فراہم کر رہے ہیں۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ “300 سے زائد جانوں کے ضیاع اور بڑی تعداد میں زخمیوں کی خبر انتہائی افسوسناک ہے، ہماری دعائیں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔”
افغانستان اپنی جغرافیائی ساخت اور کمزور انفراسٹرکچر کے باعث قدرتی آفات کے لیے انتہائی حساس ملک ہے۔ گزشتہ برس مغربی افغانستان میں آنے والے زلزلوں میں 1,000 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ تازہ سانحہ ایک بار پھر اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ افغانستان کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے فوری بین الاقوامی مدد کی اشد ضرورت ہے۔