کچے کے علاقے میں ڈاکو اور ان کے اہل خانہ شدید سیلاب میں پھنس گئے

جنوبی پنجاب اور سندھ کی سرحد سے ملحقہ کچے کا علاقہ، جو طویل عرصے سے ڈاکوؤں کا محفوظ ٹھکانہ سمجھا جاتا تھا، اس وقت شدید بحران کا شکار ہے۔ دریائے سندھ میں آنے والے تباہ کن سیلاب نے ان جنگلاتی اور دریا کے کنارے والے علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ جس زمین نے برسوں تک ڈاکوؤں کو پناہ دی، وہ اب ان کے لیے قید خانہ بن گئی ہے۔ کچے کے کئی ٹھکانے زیرِ آب آچکے ہیں جبکہ خوراک اور بنیادی سہولیات کی قلت نے ڈاکوؤں اور ان کے اہلِ خانہ کو شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔

اطلاعات ہیں کہ کئی ڈاکو، حالات کی سنگینی کے باعث، اپنے زیرِ حراست مغویوں کو رہا کر رہے ہیں۔ بعض مغوی ہفتوں کی قید کے بعد سیلابی پانی کے پھیلاؤ سے واپس اپنے گھروں کو پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔

دوسری جانب پولیس نے کچے کے علاقے میں کارروائیاں مزید تیز کر دی ہیں۔ حکام کے مطابق سیلاب نے ڈاکوؤں کے فرار کے راستے محدود کر دیے ہیں اور اب وہ محفوظ اور آباد علاقوں کا رخ کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ اس دوران جھڑپوں کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔

ڈاکوؤں کے اہلِ خانہ، خصوصاً خواتین اور بچے، سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ وہ نہ صرف پولیس آپریشن بلکہ قدرتی آفت کے دہرے دباؤ میں ہیں۔ بے گھر ہونے والے ان خاندانوں کو خوراک، علاج اور پناہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کی سرگرمیوں کے خاتمے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے لیکن ساتھ ہی وہاں ایک بڑا انسانی بحران بھی جنم لے رہا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں