گانچھے کے 60 خاندان کھلے آسمان تلے، حکومتی اقدامات نہ ہونے پر شکوے

گلگت بلتستان (جی بی) کے ضلع غذر کے کئی علاقے گزشتہ پانچ روز سے کٹے ہوئے ہیں، جب کہ ضلعی انتظامیہ گلگت۔شندور روڈ کو بحال کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔

جولائی کے اواخر سے جاری مون سون بارشوں نے پورے ملک میں تباہی مچائی ہے، خاص طور پر شمالی خطے جی بی میں، جہاں طوفانی بارشوں کے باعث سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی ہے۔

مقامی افراد کے مطابق ضلع غذر کی تحصیل گوپس، پھنڈر اور یاسین کے بیشتر علاقے پانچ روز سے محصور ہیں کیونکہ روشن گاؤں میں گلیشیائی جھیل پھٹنے کے نتیجے میں پانچ کلومیٹر طویل سڑک زیر آب آگئی تھی۔

مقامی رہائشی میراج علی شاہ نے بتایا کہ صرف غذر میں ہی 300 مکانات کو نقصان پہنچا ہے، جب کہ ہاکس، تھنگی اور روشن کے دیہات میں کئی مکانات جھیل میں ڈوب گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلس گاؤں میں گلیشیائی جھیل پھٹنے کے بعد سب کچھ بہہ گیا، جس سے سینکڑوں افراد بے گھر ہوگئے۔ متاثرین بجلی، پینے کے پانی، رہائش اور طبی سہولیات سمیت بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے کوئی خاطر خواہ امداد نہیں ملی اور وہ فلاحی اداروں کے فراہم کردہ سامان پر انحصار کر رہے ہیں۔ دو نازک حالت کے مریضوں کو آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے پیر کو گوپس سے گلگت منتقل کیا گیا۔

اس سے قبل ہونے والے سیلاب میں بھی غذر کے علاقے کھلتی، دین، چٹورکھنڈ اور یاسین کے لوگ سڑکوں، صاف پانی اور دیگر سہولیات سے محروم رہے۔

ہنزہ کے حسن آباد میں قراقرم ہائی وے تین ہفتے سے بند ہے کیونکہ ششپر گلیشیئر پھٹنے کے باعث شاہراہ کا ایک حصہ ڈوب گیا۔ اس واقعے نے درجنوں مکانات، کھیت اور سرکاری و نجی انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچایا۔

نگر کے حصپر ویلی، گلگت کے ہراموش اور باگروٹ ویلی بھی زمین کٹاؤ اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے منقطع ہیں۔ گلگت کے دنیور، سلطان آباد اور محمد آباد سمیت ہزاروں افراد والے علاقوں کی پانی کی فراہمی کا نظام معطل ہے، جس کی وجہ سے لوگ پانی کے ٹینکر خریدنے پر مجبور ہیں۔ مقامی شہریوں کے مطابق کھیت اور باغات بھی پانی کی قلت کے باعث سوکھ گئے ہیں۔

گانچھے ضلع کے مشہ بروم سب ڈویژن میں 60 سے زائد خاندان کھلے آسمان تلے خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ مقامی افراد نے کہا کہ حکومت کی طرف سے تاحال کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے جس سے متاثرین شدید مشکلات اور محرومیوں کا شکار ہیں۔

جی بی حکومت کے ایک بیان کے مطابق متاثرین، خاص طور پر بچے، خواتین اور بزرگ ذہنی دباؤ اور نفسیاتی مسائل میں مبتلا ہیں۔ سماجی بہبود محکمہ کے ایڈیشنل سیکرٹری عارف تحسین کی زیر صدارت اجلاس میں متاثرین کی نفسیاتی بحالی کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں آغا خان ہیلتھ سروس اور روپانی فاؤنڈیشن کے ساتھ تعاون سے ذہنی صحت کی سہولیات، ماہرینِ نفسیات کی فراہمی، کمیونٹی پروگرامز اور آگاہی مہم پر بات ہوئی۔

جی بی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ذاکر حسین نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی مشینری گلگت۔شندور روڈ کو صاف کرنے میں مصروف ہے اور ایک متبادل راستے کی تعمیر کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ ان کے مطابق بائی پاس اور پل کی تعمیر سے عوام کی مشکلات کم ہوں گی۔

ادھر وزیر اعظم شہباز شریف بدھ کو گلگت بلتستان کا دورہ کریں گے۔ اس حوالے سے چیف سیکرٹری ابرار احمد مرزا کی زیر صدارت اجلاس میں متاثرہ علاقوں میں جاری بحالی کے کاموں کا جائزہ لیا گیا اور وزیر اعظم کے دورے سے پہلے تیاریوں کو مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی۔

اپنا تبصرہ لکھیں