پاکستان میں جاری مون سون بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 802 ہوگئی ہے جبکہ 1,088 افراد زخمی اور 7,465 مکانات متاثر ہوئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے منگل کو جاری کیے۔
سب سے زیادہ جانی نقصان خیبر پختونخوا میں ہوا جہاں 479 اموات رپورٹ ہوئیں۔ پنجاب میں 165، سندھ میں 57، گلگت بلتستان میں 45، آزاد جموں و کشمیر اور بلوچستان میں 24، اور اسلام آباد میں 8 ہلاکتیں ہوئیں۔ مرنے والوں میں 480 مرد، 119 خواتین اور 203 بچے شامل ہیں۔
زخمیوں کی تعداد میں بھی پنجاب سرفہرست رہا جہاں 584 افراد متاثر ہوئے، خیبر پختونخوا میں 347، سندھ میں 75، گلگت بلتستان میں 45، آزاد کشمیر میں 29، بلوچستان میں 5 اور اسلام آباد میں 3 زخمی رپورٹ ہوئے۔ مکانات کو نقصان کے لحاظ سے خیبر پختونخوا میں 4,243، آزاد کشمیر میں 1,642، گلگت بلتستان میں 1,029، پنجاب میں 220، بلوچستان میں 175، سندھ میں 91 اور اسلام آباد میں 65 مکانات متاثر ہوئے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں بتایا گیا کہ دریائے ستلج میں طغیانی کے بعد پنجاب کے متاثرہ اضلاع سے 1 لاکھ 74 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت دی کہ ریسکیو آپریشن تیز کیے جائیں اور متاثرہ اضلاع میں خوراک، ادویات اور خیموں کی بروقت فراہمی یقینی بنائی جائے۔
حکام کے مطابق بروقت وارننگ کے باعث کئی علاقوں میں جانی نقصان سے بچاؤ ممکن ہوا، حالانکہ دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا اور سلیمانکی، دریائے راوی جسر اور دریائے چناب مرالہ پر شدید طغیانی دیکھی گئی۔ نالہ ڈیک میں بھی شدید سیلاب رپورٹ ہوا جس کے باعث نارووال کے لہری بند علاقے سے انخلا جاری ہے۔ گلگت بلتستان میں قومی شاہراہ کے دو کلومیٹر حصے کی مرمت کا کام جاری ہے جبکہ خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں بجلی بحالی کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
موسم کی پیش گوئی کے مطابق اگلے 12 سے 24 گھنٹوں میں لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، راولپنڈی، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے بعض اضلاع میں مزید شدید بارشیں متوقع ہیں۔ حکام نے کہا کہ بھارت کی جانب سے دریاؤں میں اضافی پانی چھوڑنے سے پاکستان میں صورتحال مزید سنگین ہوگئی ہے۔ اس کے نتیجے میں دریائے راوی، چناب اور ستلج میں پانی کی سطح بلند ہوگئی اور نارووال، سیالکوٹ اور شکرگڑھ میں حفاظتی بند ٹوٹ گئے۔
سیلابی ریلے سے ظفر وال میں ہنجلی پل کا ایک حصہ بہہ گیا جس سے درجنوں دیہات کا رابطہ منقطع ہوگیا۔ ہیڈ مرالہ پر دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 50 ہزار کیوسک جبکہ گنڈا سنگھ والا پر دریائے ستلج میں بہاؤ 1 لاکھ 88 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔ بہاولپور کے خیرپور ٹامیوالی اور ملحقہ علاقوں میں ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں، مکانات اور سرکاری اسکول پانی میں ڈوب گئے۔
سیالکوٹ میں 24 گھنٹوں میں 335 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس نے 11 سالہ ریکارڈ توڑ دیا اور نظام زندگی مفلوج ہوگیا۔
ریسکیو ٹیمیں کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔ شکرگڑھ میں نالہ بینسی اور نالہ بسنتر کے اوور فلو ہونے سے کئی سڑکیں اور دیہات زیرآب آگئے۔ ایک مکان کی چھت گرنے سے ایک خاتون جاں بحق اور دو بچے زخمی ہوگئے۔ بونیر میں سکھ برادری کا واحد شمشان گھاٹ بھی بہہ گیا۔
چغرزئی تحصیل میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد سیلاب میں جاں بحق ہوگئے جنہیں اجتماعی نماز جنازہ کے بعد سپرد خاک کیا گیا۔ شانگلہ کے خواڑ بانڈہ علاقے میں بھی 9 افراد ایک ہی خاندان کے لقمہ اجل بنے۔ ایک متاثرہ شخص رفیع اللہ نے اپنے دو بیٹے اور بیٹی کھو دی جبکہ اس کی اہلیہ شدید صدمے میں ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2022 کے سیلاب میں 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ چیلنج اکیلے حل نہیں کیا جاسکتا، عالمی برادری کو مل کر اقدامات کرنے ہوں گے۔
دوسری جانب این ڈی ایم اے کے چیئرمین نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان میں 7,500 گلیشیئرز موجود ہیں اور اگر درجہ حرارت میں 2 ڈگری اضافہ ہوا تو آئندہ 50 برسوں میں ان میں سے 65 فیصد پگھل سکتے ہیں۔ ارکانِ پارلیمنٹ نے این ڈی ایم اے کی کارکردگی پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ ادارہ صرف لاشیں نکالنے اور سڑکیں مرمت کرنے تک محدود دکھائی دیتا ہے۔
این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ مون سون بارشوں کا آٹھواں سلسلہ بدھ سے شروع ہونے کا امکان ہے۔