پاک فوج قومی استحکام کی ضامن، چین پاکستان تعلقات کی محافظ ہے، وانگ ای

اسلام آباد: چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے پاکستان آرمی کو “قومی استحکام کا ستون” اور پاک چین دوستی کی مضبوط محافظ قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ بیجنگ پاکستان کے ساتھ سکیورٹی اور اقتصادی تعاون مزید گہرا کرے گا۔

یہ بیان چین کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے اس ملاقات کے بعد جاری کیا گیا جو وانگ ای اور آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان ہوئی۔ وانگ ای نے کہا کہ پاک فوج نے ہمیشہ دونوں ملکوں کی قیادت کے درمیان طے پانے والے اہم نکات پر عملدرآمد کی بھرپور حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدلتے ہوئے غیر یقینی حالات میں مضبوط پاک چین تعلقات خطے میں امن و استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔

چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ بیجنگ ہمیشہ پاکستان کو اپنی ہمسائیگی کی سفارتکاری میں اولین ترجیح دیتا آیا ہے اور یہ تعلقات وقت کے ہر امتحان میں مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ انہوں نے ان رشتوں کو “ناقابلِ شکست روایتی دوستی” قرار دیتے ہوئے پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور پاکستان کے عالمی سطح پر زیادہ فعال کردار کو خوش آئند قرار دیا۔

وزارتِ خارجہ چین کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ چین پاکستان کا “آہنی دوست” اور ایسا اسٹریٹجک شراکت دار ہے جو ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ انہوں نے چین کی پاکستان کے معاشی و سماجی استحکام کے لیے مسلسل مدد پر شکریہ ادا کیا اور یقین دلایا کہ پاک فوج انسدادِ دہشت گردی اور سکیورٹی تعاون کو مزید فروغ دے گی۔ آرمی چیف نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ پاکستان میں چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت یقینی بنائی جائے گی۔

پاکستان اور چین کی دہائیوں پر محیط اسٹریٹجک شراکت داری کو اکثر “ہمالیہ سے بلند، سمندر سے گہری اور شہد سے میٹھی” قرار دیا جاتا ہے۔ اس تعلق کا محور سی پیک ہے جو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا سب سے اہم منصوبہ ہے۔ اربوں ڈالر مالیت کے اس منصوبے نے توانائی، انفراسٹرکچر اور روابط میں سرمایہ کاری لائی ہے لیکن چینی شہریوں پر حملوں کے باعث سکیورٹی چیلنجز بھی درپیش ہیں، جس سے انسدادِ دہشت گردی میں تعاون دونوں ملکوں کے لیے اولین ترجیح بن چکا ہے۔

وانگ ای اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دونوں ممالک خطے کی غیر یقینی صورتحال کے باوجود اقتصادی تعاون کو نئی جہت دینا چاہتے ہیں۔ پاکستان کے لیے، جو اس وقت معاشی مشکلات اور سکیورٹی چیلنجز سے نبردآزما ہے، چین سب سے بڑا سہارا ہے۔ دوسری طرف بیجنگ کے نزدیک پاکستان کا استحکام سی پیک اور خطے میں اپنے اثرورسوخ کے لیے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔

یہ ملاقات دونوں ملکوں کے اس عزم کا اظہار ہے کہ وہ اپنے باہمی مفادات کا دفاع کریں گے، عوامی روابط کو مزید فروغ دیں گے اور سی پیک کے تحت تعاون کو اگلے مرحلے تک لے جائیں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں