اسلام آباد دھرنا 40 ویں روز میں داخل، بلوچ یکجہتی کمیٹی کا احتجاج جاری

اسلام آباد: بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) نے کہا ہے کہ وہ اسلام آباد میں جاری اپنے پرامن دھرنے کو جاری رکھے گی جو اتوار کو 40 ویں روز میں داخل ہوگیا۔ کمیٹی نے اعلان کیا کہ جب تک ڈاکٹر مہرنگ بلوچ اور گرفتار کارکنان رہا نہیں ہوتے اور بلوچستان میں جبری گمشدہ افراد بازیاب نہیں کیے جاتے، احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا۔ یہ دھرنا 16 جولائی کو اسلام آباد میں شروع ہوا تھا۔ یاد رہے کہ 22 مارچ کو ڈاکٹر مہرنگ بلوچ سمیت متعدد کارکنان کو کوئٹہ سول اسپتال پر حملے اور تشدد پر اکسانے کے الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا۔ کمیٹی نے کہا ہے کہ ’’ڈاکٹر مہرنگ اور ان کے ساتھی پرامن سیاسی کارکن ہیں، لیکن ایک منظم منصوبے کے تحت انہیں دہشت گرد قرار دے کر بلوچ عوام کی اصل آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘ بیان میں کہا گیا کہ یہ مطالبات کسی مخصوص گروہ کے نہیں بلکہ معاشرتی ضمیر کی آواز ہیں۔ کمیٹی نے میڈیا اور عدالتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا ہمارے جائز مطالبات کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہا ہے جبکہ عدالتیں بار بار ریمانڈ دے کر مظلوموں کے بجائے ظلم کو تقویت دے رہی ہیں۔ کمیٹی کے مطابق، عدالت نے جمعے کے روز پرانے مقدمات میں ریمانڈ ختم کر دیا تھا، مگر اسی روز پانچ نئے مقدمات قائم کرکے مزید 15 دن کا ریمانڈ لے لیا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا: ’’ہمارا احتجاج پرامن تھا، پرامن ہے اور پرامن ہی رہے گا۔ لیکن اگر ریاست نے جبر بڑھایا تو اس کے نتائج کی ذمہ داری خود ریاست پر ہوگی۔‘‘ BYC، جو 2018 سے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم ہے، نے پورے ملک کے عوام، سول سوسائٹی، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اس جدوجہد میں ان کا ساتھ دیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں