فیلڈ مارشل عاصم منیر پاکستان۔امریکہ عسکری تعلقات کے معمار کے طور پر ابھرے

پاکستان کے نو تقرر شدہ فیلڈ مارشل، جنرل سید عاصم منیر، اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کو نئی سمت دینے والی اہم شخصیت کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ بین الاقوامی جریدے واشنگٹن ٹائمز سمیت دیگر اشاعتی اداروں نے ان کے نظم و ضبط اور پیشہ ورانہ طرزِ قیادت کو اجاگر کیا ہے، اور زور دیا ہے کہ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے بعد امریکہ۔پاکستان تعلقات میں بہتری ان کے کردار کی عکاسی کرتی ہے۔

مئی میں بھارت کے ساتھ فوجی تصادم کے بعد، امریکہ کی ثالثی میں جنگ بندی طے پانے کے کچھ ہی عرصے بعد، جنرل منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی گئی۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ دوسرا موقع ہے جب کسی جنرل کو یہ اعزاز دیا گیا۔ آپریشن بنیان المرصوص میں کامیاب قیادت نے انہیں اندرونِ ملک مقبولیت اور عالمی سطح پر پہچان دلائی۔ یہ ترقی نہ صرف ان کی عسکری خدمات کا اعتراف تھی بلکہ پاک فوج کے وقار کی بحالی کی علامت بھی بنی۔

دیگر عالمی جرائد، بشمول دی اکانومسٹ، نے بھی اس بات کو اجاگر کیا کہ جنرل منیر نے امریکہ کے ساتھ تعلقات کو دوبارہ تعاون کی بنیاد پر استوار کیا۔ جون میں صدر ٹرمپ کے ساتھ ان کی خفیہ ملاقات کے نتیجے میں تجارت، دفاع اور انسدادِ دہشتگردی کے شعبوں میں نئے راستے کھلے۔ اسی دوران پاکستان کو امریکی منڈی میں برآمدات پر رعایتی ٹیرف ملا اور توانائی، ڈیجیٹل اثاثوں اور قیمتی معدنیات میں سرمایہ کاری کی نئی راہیں ہموار ہوئیں۔

جنرل منیر نے امریکی سینٹرل کمانڈ اور پینٹاگون کے ساتھ بھی قریبی روابط بحال کیے، جس سے پاکستان کو جنوبی ایشیا میں واشنگٹن کی اسٹریٹجک حکمتِ عملی میں دوبارہ نمایاں مقام ملا۔ ان کی قیادت کا انداز طویل المدتی منصوبہ بندی اور خاموش سفارتکاری پر مبنی ہے، جس نے پاکستان کو ایک قابلِ اعتماد شراکت دار کے طور پر اجاگر کیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ مثبت پیش رفت برقرار رکھنے کے لیے اندرونی چیلنجز کا حل اور امریکہ کے ساتھ مسلسل شراکت داری ناگزیر ہوگی۔

اپنا تبصرہ لکھیں