لندن – نائب وزیرِاعظم اور وزیرِخارجہ اسحاق ڈار نے پیر کو کہا ہے کہ ملک اس وقت استحکام اور معاشی بہتری کی راہ پر گامزن ہے، لہٰذا 27ویں آئینی ترمیم کی کوئی ضرورت نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت اب بھی 26ویں آئینی ترمیم کے اثرات کو سمیٹ رہی ہے۔
لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا: “ہم ابھی 26ویں آئینی ترمیم کو ہضم کر رہے ہیں، اس لیے فی الحال 27ویں کی ضرورت نہیں۔ ملک ٹھیک چل رہا ہے، استحکام ہے اور معیشت بہتر ہو رہی ہے۔”
خیال رہے کہ 26ویں ترمیم خود تنازعات میں گھری ہوئی ہے اور عدلیہ کے ڈھانچے سے متعلق کئی معاملات، جیسے الگ آئینی عدالت کے قیام کی تجویز، ابھی تک حل طلب ہیں۔ حالیہ مہینوں میں اسلام آباد کے سیاسی و قانونی حلقوں میں 27ویں ترمیم کی قیاس آرائیاں جاری تھیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی ممکنہ ترمیم کی حمایت کرتے ہوئے ججوں کی ملک گیر روٹیشن سمیت وسیع عدالتی اصلاحات کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم ڈار کا یہ بیان اس حوالے سے پہلا باضابطہ انکار سمجھا جا رہا ہے۔
معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے نائب وزیرِاعظم نے کہا کہ حکومت کی تمام توجہ جی ڈی پی میں اضافہ اور ترقی پر مرکوز ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں 2017 میں پاکستان دنیا کی 24ویں بڑی معیشت تھا اور موجودہ حکومت دوبارہ اسی مقام پر پہنچنے کے لیے تیزی سے اقدامات کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا: “ہم تیزی سے اس سمت بڑھ رہے ہیں اور جی 20 کا حصہ بننے کی تیاری کر رہے ہیں۔”
اسحاق ڈار نے برطانوی دورے کے دوران پاکستانی نژاد ارکانِ پارلیمنٹ سے بھی ملاقاتیں کیں۔ دفترِ خارجہ کے مطابق ڈار نے محمد یاسین، طاہر علی، عمران حسین، ایوب خان اور عدنان حسین سے ملاقات میں پاکستانی نژاد کمیونٹی کے کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ برادری پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ایک پُل کا کردار ادا کر رہی ہے جو ثقافتی تعلقات، عوامی روابط اور باہمی سمجھ بوجھ کو مضبوط بناتی ہے۔
وزیرِخارجہ نے برطانیہ کے ساتھ پارلیمانی روابط کو مزید بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ایسے رابطے جمہوری تجربات اور بہترین عالمی روایات کے تبادلے کا موقع فراہم کرتے ہیں، جو دونوں ملکوں کے جمہوری اداروں کی مضبوطی کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے کشمیری عوام کے حقوق کی پامالیوں کو اجاگر کرنے پر برطانوی پاکستانی ارکانِ پارلیمنٹ کی کوششوں کو بھی سراہا۔
اس موقع پر ڈار نے برطانیہ کے وزیر مملکت برائے مشرقِ وسطیٰ، افغانستان و پاکستان ہیمرش فالکنر سے بھی ملاقات کی۔ دفترِ خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے پاک-برطانیہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور سیاسی، معاشی، ماحولیاتی اور عوامی روابط کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
خطے اور عالمی حالات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، جس میں ڈار نے پاکستان کے اقتصادی اصلاحاتی ایجنڈے اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے عزم کو اجاگر کیا۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاک-برطانیہ تعلقات میں مثبت سمت کو برقرار رکھنے اور تعاون کے نئے مواقع کھولنے کے لیے اعلیٰ سطحی رابطے جاری رکھنا ناگزیر ہیں۔