افغان طالبان کے رہنما کا وزراء سے ’قائم مقام‘ کا سابقہ ہٹانے کا حکم

کابل – اسلامی امارت افغانستان کے رہنما، شیخ ہیبت اللہ اخوند زادہ نے وزراء اور کابینہ کے دیگر اراکین کے عہدوں سے ’’قائم مقام‘‘ کا سابقہ ختم کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے، جس کے بعد تمام سرکاری خط و کتابت اور دستاویزات میں یہ لفظ استعمال نہیں کیا جائے گا۔ یہ ہدایت اسلامی امارت کے اقتدار میں واپسی کی چوتھی سالگرہ کے موقع پر سامنے آئی، جیسا کہ ایرانی خبر رساں ایجنسی ’’ارنا‘‘ نے رپورٹ کیا۔

یہ فیصلہ اگست 2021 میں امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد طالبان کے کابل پر کنٹرول سنبھالنے کے چار سال مکمل ہونے پر کیا گیا ہے۔ اس عرصے میں طالبان نے پورے ملک میں اپنا نظام نافذ کیا اور حکومتی ڈھانچے کو مضبوط کیا، اگرچہ تاحال اکثر اعلیٰ حکام کے عہدوں کو ’’قائم مقام‘‘ کے طور پر درج کیا جاتا تھا۔

اپنے سالگرہ پیغام میں شیخ ہیبت اللہ نے حکام پر زور دیا کہ وہ عوام کی فلاح اور امن پر خصوصی توجہ دیں، شریعت پر مبنی نظام کو مضبوط کریں اور امت مسلمہ کی خدمت کریں۔ بیان میں کہا گیا: ’’قبضے کے خاتمے کے بعد افغانستان کو ایک مقدس شریعت کا نظام ملا۔ ملک بھر میں سیکورٹی قائم ہوئی اور عوام کو بدعنوانی، ظلم، غصب، منشیات، چوری، ڈکیتی اور لوٹ مار سے نجات ملی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی امارت نے افغانستان کی تعمیر و ترقی کے لیے سازگار حالات پیدا کیے اور عوام کو لسانی، نسلی، علاقائی اور جماعتی اختلافات سے آزاد کیا۔ طالبان رہنما نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ ان ’’عظیم الٰہی نعمتوں‘‘ پر شکر ادا کریں، بصورت دیگر انہیں سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

تجزیہ کار اس فیصلے کو طالبان حکومت کی جانب سے اندرون ملک اور بیرون دنیا میں استحکام اور باضابطہ حیثیت کا پیغام قرار دے رہے ہیں، اگرچہ یہ انتظامیہ تاحال کسی بھی ملک کی جانب سے تسلیم نہیں کی گئی۔ بین الاقوامی برادری کی جانب سے انسانی حقوق خصوصاً خواتین کی تعلیم، روزگار اور عوامی آزادیوں پر پابندیوں کے باعث طالبان حکومت پر تنقید جاری ہے۔

اسلامی امارت کا مؤقف ہے کہ اس کا طرزِ حکمرانی اسلامی اقدار اور افغان روایات پر مبنی ہے اور اس کے دور میں ملک کی سلامتی اور اتحاد ماضی کے مقابلے میں بہتر ہوا ہے، جب غیر ملکی افواج اور اندرونی تنازعات نے ملک کو غیر مستحکم کر رکھا تھا۔

اپنا تبصرہ لکھیں