مظفرآباد/نیلم/سودھنوتی — آزاد جموں و کشمیر میں طوفانی بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور اچانک آنے والے سیلابوں نے تباہی مچادی، جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 10 افراد جاں بحق جبکہ نیلم ویلی کے رتی گلی بیس کیمپ میں 800 سے زائد سیاح شدید مشکلات میں پھنس گئے۔ مسلسل بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے راستے مکمل طور پر بند ہیں، خوراک اور پانی کی قلت بڑھ رہی ہے جبکہ موسم سرد ہوتا جا رہا ہے۔
ریسکیو اداروں کے مطابق متاثرہ سیاحوں کو ہیلی کاپٹرز اور مقامی ذرائع سے نکالنے کی کوششیں جاری ہیں، مگر خراب موسم اور مسلسل بارش سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال گھنٹوں سے برقرار ہے اور کوئی محفوظ راستہ میسر نہیں۔
مظفرآباد کے علاقے سرلی سچا میں کلاؤڈ برسٹ کے باعث نریہ بہک میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوئے۔ ایس ڈی ایم اے حکام کے مطابق محمد نوید، ان کی اہلیہ عاصیہ بی بی اور چاروں کم سن بچے ملبے تلے دب گئے اور بچنے کا کوئی امکان نہیں رہا۔ ایک اور گھر میں 60 سالہ جمدالی شدید زخمی حالت میں بچ گئے۔
اسی واقعے کے دوران مکھیارہ نالہ میں طغیانی سے بٹڈارہ کا بڑا پل بہہ گیا، جس سے چار دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ سودھنوتی میں 26 سالہ مصباح اشفاق ندی میں بہہ کر جاں بحق ہوئیں جبکہ ان کی بہن زخمی ہو گئی۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق ضلع میں 34 مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوئے۔
ضلع باغ کے جیا نا بون گاؤں میں 57 سالہ اختر بیگم مکان گرنے سے جاں بحق ہوئیں، جبکہ شدید بارش نے سڑک اور سروس اسٹیشن کو بھی نقصان پہنچایا۔
نیلم ویلی میں رتی گلی بیس کیمپ اور قریبی مقامات پر سینکڑوں سیاح اور مقامی رہائشی محصور ہیں۔ ڈپٹی ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ آفیسر کے مطابق کچھ سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، تاہم 600 سے زائد افراد کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ بیس کیمپ میں ہی رہیں کیونکہ رابطہ سڑک مکمل طور پر ٹوٹ چکی ہے۔
کُنڈل شاہی میں جگراں نالہ کے طغیانی میں ایک مشہور پل، تین مکانات اور ایک ریسٹورنٹ بہہ گئے۔ بالائی علاقے میں مزید دو پل اور ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا سامان بھی پانی کی نذر ہو گیا۔
جہلم ویلی میں پالہوٹ کے علاقے میں کلاؤڈ برسٹ سے سڑک اور درجنوں گاڑیاں پھنس گئیں، جبکہ نرداجیاں گاؤں میں چھ دکانیں بہہ گئیں۔ مظفرآباد میں نیلم دریا میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے، جس پر حکام نے نشیبی علاقوں کے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق جون کے آخر سے اب تک ملک بھر میں مون سون بارشوں اور سیلابوں سے 313 افراد جاں بحق اور 740 زخمی ہو چکے ہیں، جن میں 142 بچے شامل ہیں۔
ماہرین موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ پہاڑی علاقوں میں چند منٹ کی شدید بارش بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا سکتی ہے، جبکہ دریائی کناروں اور غیر منصوبہ بند تعمیرات سب سے پہلے متاثر ہوتی ہیں۔ محکمہ موسمیات نے 17 اگست تک مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے اور عوام کو غیر ضروری سفر سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔
ایس ڈی ایم اے اور ریسکیو 1122 نے ہنگامی نمبرز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری رابطہ کیا جائے۔ حکومتی ترجمان نے دعا کی ہے کہ اللہ تعالی جاں بحق ہونے والوں کو جنت الفردوس میں جگہ دے اور سیاحوں کو بحفاظت ان کے گھروں تک پہنچائے۔