قاہرہ/یروشلم – غزہ میں میڈیا کارکنوں پر ایک اور جان لیوا حملے میں اسرائیلی فضائیہ نے الجزیرہ کے صحافی اناس الشریف کو شہید کر دیا۔ اسرائیل نے الزام عائد کیا کہ وہ حماس کے ایک سیل کے سربراہ تھے، تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ انہیں غزہ جنگ کی فرنٹ لائن رپورٹنگ کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا اور اسرائیل اپنے دعوے کے ثبوت دینے میں ناکام رہا ہے۔
28 سالہ اناس الشریف الجزیرہ کے چار صحافیوں اور ایک اسسٹنٹ کے ہمراہ اُس وقت شہید ہوئے جب مشرقی غزہ شہر میں الشفا اسپتال کے قریب ایک خیمے پر اسرائیلی فضائی حملہ ہوا۔ مقامی حکام کے مطابق دو دیگر افراد بھی جاں بحق ہوئے۔
الجزیرہ نے اناس الشریف کو “غزہ کے سب سے بہادر صحافیوں میں سے ایک” قرار دیتے ہوئے اس حملے کو “غزہ پر قبضے کی تیاری کے دوران آوازوں کو خاموش کرنے کی مایوس کن کوشش” قرار دیا۔ نیٹ ورک نے اسرائیلی الزامات کو من گھڑت قرار دے کر سختی سے مسترد کیا۔
صحافتی آزادی کی تنظیموں، بشمول کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ)، نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل صحافیوں کو عسکریت پسند قرار دینے کی پالیسی اختیار کرتا ہے لیکن کوئی قابلِ اعتبار ثبوت فراہم نہیں کرتا۔ اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ایرین خان نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ اناس الشریف کی جان ان کی رپورٹنگ کی وجہ سے خطرے میں ہے۔
غزہ کے میڈیا آفس کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 237 صحافی جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ سی پی جے کے مطابق یہ تعداد کم از کم 186 ہے۔