راولپنڈی (وے آوٹ نیوز)راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے سابق رکن پنجاب اسمبلی عدنان چوہدری کے قتل کیس میں درج ایف آئی آر میں نامزد سابق سینیٹر چوہدری تنویر احمد نے اہم قدم اٹھا لیا۔سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے قریبی ساتھی اور سابق سینیٹر چوہدری تنویر کو پولیس نے احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس صداقت علی خان کی عدالت میں عبوری ضمانت کی درخواست واپس لے لی گئی۔ چوہدری تنویر احمد نے عدالت عالیہ میں خود کو سرنڈر کر دیا۔

عدالت میں چوہدری تنویر احمد کے وکیل ملک وحید انجم نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر پولیس اپنی تحقیقات کرنا چاہتی ہے تو چوہدری تنویر گرفتاری دینے کے لیے تیار ہیں۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیے. چوہدری صاحب، آپ پہلے بھی جیل گئے ہوں گے؟چوہدری تنویر نے جواب دیا: جی، میں مشرف دور میں ڈھائی سال جیل میں رہا ہوں۔
عدالت کے حکم پر چوہدری تنویر احمد کو طبی معائنے کے لیے راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کر دیا گیا۔ وکیل نے بتایا کہ عبوری ضمانت کی درخواست واپس لینے پر پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا، اور عدالت کے حکم پر طبی معائنے کے لیے اسپتال بھیجا گیا۔
یاد رہے کہ عدنان چوہدری قتل کیس میں متاثرین کی درخواست پر پولیس انکوائری کے نتیجے میں درج ایف آئی آر میں چوہدری تنویر احمد سمیت دیگر افراد کو نامزد کر کے تحقیقات میں قصوروار قرار دے چکی ہے۔ نامزد ملزمان نے ماتحت عدالتوں سے ضمانتیں حاصل کر رکھی تھیں۔سابق سینیٹر کی جانب سے عبوری ضمانت کی درخواست آج لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں زیر سماعت آئی، جس کے دوران رضاکارانہ گرفتاری اور طبی سہولت کی فراہمی کا فیصلہ ہوا۔