وفاقی حکومت کا تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف

اسلام آباد(وے آوٹ نیوز)وفاقی حکومت کی جانب سے نئے مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس سلیبس میں کمی سے متعلق وضاحت کی گئی ہے کہ وزیر اعظم کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کے بوجھ کو کم سے کم کیا جائے ۔ اسی حوالے سے تنخواہ دار لوگوں کے لیے آمدنی کے تمام slabs میں انکم ٹیکس کی شرحوں میں نمایاں کمی کی تجویز ہے۔وضاحتی بیان میں یہ کہا گیا ہے کہ بجٹ میں فراہم کردہ ریلیف نہ صرف ٹیکس کے ڈھانچے کو آسان بنائے گا بلکہ متوسط آمدنی والوں پر عائد ٹیکس کے بوجھ کو کم کرکے ، انفلیشن اور Take home تنخواہ کے درمیان توازن کو یقینی بنائے گا۔ چھ لاکھ روپے سے بارہ لاکھ روپے تک تنخواہ پانے والوں کے لئے ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کر کے صرف 2.5 فیصد کر دی گئی ہے۔وضاحت میں کہا گیا ہے کہ
بارہ لاکھ آمدنی والے تنخواہ دار پر ٹیکس کی رقم کو 30,000 سے کم کر کے 6,000 کر دینے کی تجویز ہے۔جو لوگ 22 لاکھ روپے تک تنخواہ لیتے ہیں اُن کے لئے کم سے کم ٹیکس کی شرح 15 فیصد کے بجائے 11 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ اسی طرح زیادہ تنخواہیں حاصل کرنے والوں کے لئے بھی ٹیکس کی شرح میں کمی کی تجویز دی جارہی ہے۔بائیس لاکھ روپے سے بتیس لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والوں کے لئے ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے کم کر کے 23 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ یہ اقدام ٹیکسوں کو منصفانہ بنانے اور ٹیکس ادا کرنے والے تنخواہ دار افراد پر بوجھ کو کم کرنے کے حکومتی عزم کا آئینہ دار ہے ۔اسی طرح حکومت کو اس بات کا علم ہے کہ ملک کی بہترین پیشہ ور افرادی قوت کو اس خطے میں سب سے زیادہ ٹیکسوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں خدشہ ہے کہ انتہائی باصلاحیت افراد ملک سے باہر منتقل ہو سکتے ہیں۔ اس لئے ملک سے Brain Drain کو روکنے کے لئے ایک کروڑ روپے سے زیادہ آمدنی والے افراد پر عائد سرچارج میں 1 فیصد کمی کی تجویز ہے۔